مئی 2025 کی جھڑپیں: پاکستان کی حکمت عملی، فضائی برتری اور عالمی ساکھ میں اضافہ

دانیال جیلانی
مئی 2025 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والی فضائی جھڑپوں نے خطے میں طاقت کے توازن پر گہرے اثرات مرتب کیے۔ اس مختصر مگر اہم تصادم میں پاکستان نے نہ صرف عسکری طور پر برتری کا مظاہرہ کیا بلکہ اپنی اسٹرٹیجک سنجیدگی اور بین الاقوامی سفارتی مؤقف کو بھی تقویت دی۔ نیویارک ٹائمز، رائٹرز، گارڈین، لی موند اور دیگر معتبر عالمی اداروں کی رپورٹس اس تناظر کو واضح کرتی ہیں۔
رافیل طیاروں کی تباہی، بھارت کے لیے بڑا دھچکا:
نیویارک ٹائمز نے بھارت کے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی جب کہ رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت کے کم از کم دو جنگی طیارے تباہ ہوئے، جن میں ایک رافیل شامل تھا۔ رائٹرز نے تصدیق کی کہ پاکستان کے J-10C طیاروں نے دو بھارتی طیارے مار گرائے۔ گارڈین نے چینی PL-15 میزائل سسٹم کی مؤثریت کو تسلیم کیا، جب کہ فرانسیسی اخبار لی موند نے اسے رافیل طیارے کا پہلا جنگی نقصان قرار دیا۔ یہ واقعہ بھارت کی علاقائی فضائی برتری کے دعوے کو زبردست نقصان پہنچانے کے مترادف ہے اور پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں چینی ٹیکنالوجی کے کامیاب انضمام کا مظہر ہے۔
اعلیٰ ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کا فوری ردعمل:
جنگ کے دوران پاکستان نے UAVs جیسے شاہ پر-II، براق اور چینی وِنگ لونگ-II استعمال کیے۔ ساتھ ہی، درست نشانے والے میزائل اور J-10C طیارے، جنہیں رئیل ٹائم ریڈار اور الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز کی مدد حاصل تھی، فیصلہ کن ثابت ہوئے۔ یہ سب پاکستان کی ٹیکنالوجی میں تیزی سے پیش رفت اور ایک بڑی قوت کے خلاف ذہانت پر مبنی حکمت عملی کو ظاہر کرتے ہیں۔
جوہری اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان کا تحمل:
بھارت کی جانب سے نور خان ایئربیس پر حملہ، جو پاکستان کے جوہری کمانڈ کے قریب واقع ہے، واضح اشتعال انگیزی تھی مگر پاکستان نے نہ تو جوہری سطح پر الرٹ جاری کیا، نہ ہی عوامی سطح پر اشتعال انگیزی دکھائی۔ جوابی کارروائی میں صرف عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ کارنیگی اور بروکنگز جیسے عالمی اداروں نے پاکستان کی اس حکمت عملی کو بالغ اور ذمے دار جوہری پالیسی کا عکاس قرار دیا۔
بھارتی سنسرشپ کے باوجود پاکستانی کارروائی کی کامیابی:
اگرچہ بھارت نے اُدھم پور، امبالہ اور پٹھان کوٹ جیسے علاقوں میں سیٹلائٹ اور میڈیا بلیک آؤٹ نافذ کیا، نیویارک ٹائمز نے اُدھم پور میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ بھارتی حکام نے چار فوجی اڈوں پر محدود نقصان کا اعتراف کیا، مگر کوئی بصری ثبوت جاری نہیں کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کی جوابی کارروائی مؤثر تھی، چاہے بھارت نے اس کے شواہد دبانے کی کوشش کی ہو۔
منفی دعوے اور پاکستانی مؤقف:
بھارتی دعوے کہ انہوں نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا، قابل اعتراض ہیں۔ صرف رن وے پر گڑھے ہونا آپریشنل نقصان کی علامت نہیں۔ پاکستان کے پاس متبادل رن وے، موبائل کمانڈ اور فوری مرمت کی صلاحیت موجود ہے۔ کوئی طیارہ یا اسٹرٹیجک اثاثہ زمین پر تباہ نہیں ہوا۔ اسی طرح، بھارت کا جوہری کمانڈ کے قریب حملہ کرنا صرف علامتی نوعیت کا تھا، اس کا کوئی عملی اثر نہیں پڑا۔ ڈیفنس ون کے مطابق، یہ حملے محض "علامتی” تھے۔
بھارتی دعویٰ کہ پاکستان کے جوابی حملوں کا کوئی سیٹلائٹ ثبوت نہیں، بھی کمزور ہے۔ ثبوت کی غیر موجودگی کو نقصان کی غیر موجودگی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا، خصوصاً جب بھارت نے متاثرہ علاقوں تک سیٹلائٹ رسائی ہی روک دی ہو۔ ڈوئچے ویلے سمیت متعدد عالمی رپورٹس نے پاکستان کے حملوں میں ساختی نقصان اور ہلاکتوں کی تصدیق کی۔
اطلاعاتی حکمت عملی اور سفارتی کامیابی:
پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں بہتر اطلاعاتی نظم کا مظاہرہ کیا۔ بھارتی میڈیا میں غیر مصدقہ ویڈیوز کا سیلاب آیا، جب کہ پاکستان نے ISPR کے ذریعے محدود مگر مستند اطلاعات جاری کیں۔ اس طرزِ عمل کو بین الاقوامی سطح پر سراہا گیا۔ ساتھ ہی، پاکستان نے سفارتی سطح پر چین، ترکی، امریکا اور او آئی سی کے ساتھ موثر رابطہ رکھا، جس سے کشیدگی بڑھنے سے روکی گئی۔ اس کے برعکس، یورپی میڈیا نے بھارت کی اشتعال انگیزی اور انتخابی فائدے کے لیے کی گئی کارروائیوں پر تنقید کی۔
جنگی میدان میں کامیابی، عالمی سطح پر عزت:
اگرچہ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں بھارت کی "ظاہری برتری” کو نمایاں کیا گیا، مگر پاکستان کی اسٹرٹیجک گہرائی، دفاعی مہارت اور بین الاقوامی توازن کی پالیسی کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان نے:
بھارت کے جدید ترین جنگی طیارے مار گرائے۔
فضائی آپریشنز برقرار رکھے۔
جوہری اور اسٹرٹیجک اثاثے محفوظ رکھے۔
سوچی سمجھی جوابی کارروائیاں کیں۔
شہری ہلاکتوں اور مکمل جنگ سے گریز کیا۔
مئی 2025 کی جھڑپوں کے بعد پاکستان ایک ذمے دار، مضبوط اور معتبر ریاست کے طور پر ابھرا— نہ صرف عسکری اعتبار سے بلکہ اسٹرٹیجک دانش مندی اور عالمی سفارت کاری کے میدان میں بھی۔