اب صرف پاکستان کارڈ چلے گا، شاہ محمود /بحرانوں میں لیڈرز کا پتا چلتا ہے، بلاول
اسلام آباد: شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ آج صوبائی تعصب کی بو آرہی ہے تاہم اب سندھ کارڈ نہیں صرف پاکستان کارڈ چلے گا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کے دوران وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ میں نے جوانی پیپلز پارٹی کو دی، بھٹو اور بے نظیر وفاق کی بات کرتے تھے، پیپلز پارٹی وفاق کی خوشبو ہے مگر آج صوبائی تعصب کی بو آرہی ہے تاہم اب کوئی سندھ کارڈ نہیں، صوبائی کارڈ نہیں، صرف پاکستان کارڈ چلے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے لاک ڈاؤن کو نرم کیا تو اس پر بھی تنقید کرتے ہوئے ہم پر طعنہ زنی کی گئی، ایک طرف کورونا وائرس اور دوسری طرف معاشی بحران ہے، ہمیں کورونا کے ساتھ بھوک و افلاس کا بھی مقابلہ کرنا ہے، مراد علی شاہ کی کوشش کے باوجود لاک ڈاؤن اس طرح نہیں ہوسکا جیسا ہونا چاہیے تھا، اگر لاک ڈاؤن کو برقرار رکھتے تو 7 کروڑ سے زائد لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جاتے۔
مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس پر یورپ کی مثال نہ دیں کیونکہ ہمارے ہاں ابھی پیک آنی ہے وہاں صورتحال بہتر ہوچکی جب کہ شاہ محمود کو سندھ کارڈ کا لفظ استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا، سندھ نے بہترین کام کیا، اگر صوبائی خود مختاری کا مسئلہ پہلے حل کرلیا جاتا تو بنگلا دیش جدا نہ ہوتا لہٰذا جو چیزیں تمام اکائیوں نے مل کر طے کرلی ہیں انہیں مت چھیڑا جائے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے وزیراعظم کو ملک کا وزیراعظم بننا چاہیے تھا، اسے پی ٹی آئی کا وزیراعظم نہیں بننا چاہیے۔ انہوں نے شاہ محمود قریشی کے خطاب پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا وزیر خارجہ جن کو ذمے داری سونپی گئی کہ وہ اقدامات کے بارے میں بتائیں مگر انہوں نے 18 ویں ترمیم اور سندھ کی بات چھیڑ دی۔ آج ہمارا وزیراعظم ایوان میں نہیں حالانکہ وہ اس ایوان کے قائد اور وزیر صحت بھی ہیں۔ اس وبا نے دنیا کے بڑے بڑے لیڈروں کی حقیقت عیاں کردی ، بحرانوں میں لیڈرز کا پتہ چلتا ہے۔