غذائی قلت سے دوچار پاکستانی بچوں کیلئے امریکی امداد یونیسیف کے حوالے

کراچی: امریکی حکومت کا پاکستان میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے اہم قدم، اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال ٟیونیسیفٞ کو بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے 486 میٹرک ٹن تیار شدہ صحت بخش غذاریڈی ٹو یوز تھیریپیٹک فوڈٞ فراہم کردی گئی۔

کراچی میں منعقدہ تقریب کے دوران امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم کی جانب سے غذائی امداد یونیسیف کے سپرد کی گئی۔ امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کی مالی اعانت سے اس غیرمعمولی امداد سے سندھ و بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں شدید غذائی قلت کا شکار 29 ہزار سے زائد بچے استفادہ کرسکیں گے۔

امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج اس غذائی امداد کی فراہمی پاکستانی عوام، خواتین اور بچوں سمیت کمزور طبقات کے ساتھ امریکا کے پائیدار تعاون و وابستگی کا پختہ ثبوت ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ہمیں اس بحران سے نمٹنے اور پاکستان میں بچوں کی ایک پوری نسل کی زندگیاں محفوظ بنانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے۔ آر ٹی یو ایف۔ مونگ پھلی، چینی، خشک دودھ، تیل، وٹامنز اور قدرتی اجزا سے بنی ہوئی غذائیت سے بھرپور خوراک ہے، جو غذائی قلت کا شکار بچوں کے علاج و صحت کے لیے ضروری ہے۔ یہ امداد پاکستان میں غذائی قلت اوراس کے طویل المدتی اثرات کے خاتمے کے لیے امریکی حکومت کی غیرمتزلزل کاوشوں کا مظہر ہے۔

امریکا کی جانب سے غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو 2022 سے اب تک 10 کروڑ ڈالرز امداد فراہم کی جاچکی ہے جب کہ قریباً ڈیڑھ کروڑ ڈالرز شدید غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کے علاج و دیگر طبی امداد کے لیے مختص کیے گئے۔ آج فراہم کردہ امداد کے تحت خطرے سے دوچار ہزاروں بچوں کو صحت بخش اور بنیادی غذا فراہم کی جائے گی، جو انہیں صحت مند اور تعمیری زندگی گزارنے کے لیے درکار ہے۔

پاکستان میں شدید غذائی قلت کا بحران حل کرنے کے لیے امریکی ایجنسی برائے بین الاقومی کے اقدام سے ناصرف فوری غذائی ضروریات پوری کی جاتی ہیں، بلکہ اس اقدام کا مقصد غذائی تحفظ، صاف پانی تک رسائی اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کو مزید بڑھانا ہے، جس کا پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرنے میں بنیادی کردار ہوگا۔ اس تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو، یونیسیف کے کنٹری ڈائریکٹر عبداللہ اے فاضل سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداران نے شرکت کی جب کہ تقریب میں غذائی قلت جیسے اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے درکار مشترکہ کوششوں کو اجاگر کیا گیا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔