بنگلادیشی وزیراعظم حسینہ واجد عوامی احتجاج اور دباؤ پر مستعفی
ڈھاکا: بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ملک میں کوٹا سسٹم کے خلاف شروع ہونے والے طلبا کے ملک گیر احتجاج کے بعد جنم لینے والی سول نافرمانی کی تحریک کے نتیجے میں مستعفی ہوگئیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ملک بھر کے طلبا نے آج ڈھاکا کی جانب مارچ کا اعلان کیا گیا تھا اور ہزاروں طلبا حسینہ واجد کے گھر کے باہر پہنچ گئے تھے۔
جس کے بعد عوامی دباؤ اور احتجاج کے باعث شیخ حسینہ واجد نے استعفیٰ دے دیا اور اپنی بہن شیخ ریحانہ کے ہمراہ خصوصی طیارے میں بھارت روانہ ہوگئیں۔ انہیں مستعفی ہونے سے قبل تقریر بھی ریکارڈ کرانے نہیں دی گئی۔
بنگلادیش کی سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہنے والی حسینہ واجد کو مبینہ طور پر فوج کی جانب سے مستعفی ہونے کے لیے 45 منٹ کا وقت دیا گیا تھا۔
شیخ حسینہ واجد نے محفوظ مقام پر منتقل ہونے سے قبل قوم کے نام تقریر بھی ریکارڈ کروانے کی کوشش کی، لیکن انہیں اس کا موقع نہیں دیا گیا۔
اس وقت ہزاروں کی تعداد میں مشتعل مظاہرین شیخ حسینہ واجد کے گھر میں داخل ہوگئے اور لوٹ مار کی بھی اطلاعات ہیں۔
تاہم شیخ حسینہ واجد اس سے قبل ہی خصوصی طیارے میں اپنی بہن کے ہمراہ بھارت روانہ ہوچکی تھیں۔
اس وقت لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین سڑکوں پر موجود ہیں۔
دوسری جانب ملک کے آرمی چیف نے عوام سے پُرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کچھ دیر ہی میں عوام سے خطاب کریں گے۔
خیال رہے کہ ملازمتوں میں کوٹا سسٹم کے خلاف ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے اور ہزاروں زخمی ہیں جب کہ متعدد تھانوں کو نذرآتش کیا جاچکا ہے۔