آئی ایم ایف کا شرح سود 11 فیصد کرنے کا مطالبہ معاشی منظر نامہ مزید خراب کر رہا ہے
پاکستان بزنس کونسل کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے شرح سود 11 فیصد پر رکھنے کا مطالبہ معاشی منظر نامے کو مزید خراب کرتا ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے منعقد سیشن میں مالی سال 21 کے لیے ٹیکس محاصل میں 34 فیصد اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے مجوزہ ہدف کے لیے آئندہ مالی سال 800 ارب کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے۔
پی بی سی کے مطابق مالی سال 21 سے پہلے معیشت کو مذید بہتر بنانا ہے لیکن نئے ٹیکس کورونا سے پہلے مشکل سے مستحکم معیشت کا گلا گھونٹ دیں گے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال کے لیے شرح سود 11 فیصد رکھنے کی بات کی ہے لیکن ٹیکس بیس بڑھانے کی اداریاتی صلاحیت ایف بی آر کے پاس نہیں ہے۔
پاکستان بزنس کونسل کا کہنا ہے کہ غیر حقیقی ٹیکس اہداف پورا کرنے کے لیے پہلے سے ٹیکس دینے پر انحصار کا خدشہ رہتا ہے، مالی سال 2021 میں ٹیکسوں میں 34 فیصد اضافہ غیر حقیقی ہے۔
پی بی سی کے مطابق آئی ایم ایف کے آئندہ مالی سال میں شرح سود 2 فیصد اضافہ معاشی منظر نامے کو مزید خراب کرتا ہے۔
کونسل کے مطابق آئی ایم ایف نے مہنگائی کا اندازہ 8 فیصد لگایا ہے، لیکن بے روزگاری اور طلب کم ہونے کے سبب اسے 6 فیصد کیا جانا چاہیے۔