ذہنی صحت کے لیے دوڑنا اور ادویہ کا استعمال مؤثر قرار
ایمسٹرڈیم: آج کل دُنیا کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ذہنی مسائل سے دوچار ہے، اس صورت حال کے تدارک کی ضرورت خاصی شدت سے محسوس ہوتی ہے، اسی ضمن میں ایک نئی تحقیق کی گئی، جس میں انکشاف ہوا کہ ذہنی صحت کی بہتری کے لیے دوڑ لگانا اپنے اندر اینٹی ڈپریسنٹ ادویہ کے برابر تاثیر رکھتا ہے۔
نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں قائم ورژے یونیورسٹی کے محققین نے 141 ڈپریشن یا بے چینی یا دونوں ذہنی مسائل میں مبتلا افراد کا مطالعہ کیا۔ تحقیق میں ان افراد کو 16 ہفتے کے عرصے میں دو قسم کے علاج (یعنی دوڑ یا ادویہ) کی پیش کش کی گئی، جن میں 45 افراد نے اینٹی ڈپریسنٹ ادویہ لینے کا جب کہ 96 افراد نے ایک رننگ گروپ کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا۔
وہ مریض جنہوں نے جاگنگ کا انتخاب کیا تھا، انہوں نے 16 ہفتوں بعد ادویہ لینے والوں کی نسبت ڈپریشن اور بے چینی میں کمی کے متعلق بتایا۔ اس کے علاوہ انہیں وزن اور کمر کی پیمائش میں کمی سمیت بلڈپریشر اور قلبی کارکردگی کے حوالے سے فوائد بھی دیکھنے کو ملے۔
دوسری جانب وہ افراد جن کا علاج ادویہ سے کیا گیا، ان کے تحولی اشاریوں میں خرابی دیکھی گئی۔
تحقیق کے آخر میں دونوں گروپوں میں مجموعی طور پر 44 فیصد افراد نے ڈپریشن اور بے چینی کے حوالے سے بہتری کے متعلق بتایا۔ تاہم، دوڑ لگانے والے گروپ نے ذہنی صحت کے ساتھ جسمانی صحت میں بہتری جب کہ اینٹی ڈپریسنٹ استعمال کرنے والے گروپ نے جسمانی صحت خراب ہونے کے متعلق بتایا۔
اسپین کے شہر بارسلونا میں منعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں پیش کی جانے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ دوڑنے والے گروپ کے 52 فیصد افراد اپنے شیڈول پر مکمل طریقے سے قائم رہے جب کہ ادویہ کھانے والے گروپ کے 82 فیصد افراد نے شیڈول کی پیروی کی۔