پی ٹی آئی سربراہ اٹک جیل کے ہائی سیکیورٹی سیل نمبر 2 میں منتقل
اٹک: توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا پانے والے سابق وزیراعظم عمران خان کو بہتر سہولتیں دیتے ہوئے ہائی سیکیورٹی سیل نمبر 2 میں منتقل کردیا گیا۔
طبی معائنے کے لیے تین شفٹوں میں میڈیکل آفیسر بھی 24 گھنٹے کے لیے تعینات کردیا گیا۔ جیل کے اندرون و بیرون سیکیورٹی بھی ہائی الرٹ ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے اسیری کی دوسری رات بھی سکون سے گزاری، تہجد و نماز فجر کی ادائیگی کے بعد سوئے۔
سربراہ پی ٹی آئی جیل کے ہائی سیکیورٹی سیل نمبر ون سے ہائی سیکیورٹی سیل نمبر 2 میں منتقل کردیا گیا ہے، سیل نمبر 2 کے کمرے کا سائز سیل ون کے کمرے سے بڑا ہے، جہاں انہیں کرسی میز، چارپائی اور گدے وغیرہ کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
سیل نمبر 2 کے گرد بھی سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہیں۔ محکمہ جیل خانہ جات کے کمانڈوز مسلسل تعینات رہ کر سیکیورٹی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں جب کہ سیل کی بیرونی اطراف کلوز سرکٹ ٹی وی کیمروں سے بھی مانیٹرنگ جاری ہے اور جیل سپرنٹنڈنٹ کی اجازت کے بغیر کسی جیل آفیسر کو سیل نمبر 2 جہاں چیئرمین پی ٹی آئی اسیر ہیں جانے کی اجازت نہیں۔
جیل میں اسیری کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے حسب معمول تجہد ادا کیے بعدازاں نماز فجر ادا کرکے قران پاک کی تلاوت کی اور پھر سوگئے۔
جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے میڈیکل معائنے کے لیے اٹک ہسپتال کے ڈاکٹرز کی ٹیم تین شفٹوں میں 24 گھنٹے تعینات کردی گئی ہے۔ 8 ،8 گھنٹے کی ہر شفٹ کا میڈیکل آفیسر تین مرتبہ وزٹ کرکے عمران خان کو چیک کرتا ہے اور زبانی بھی مسئلہ دریافت کیا جاتا ہے۔
اسی طرح ریسکیو 1122 کی ایمبولینس بھی پیرا میڈکس عملے کے ساتھ 24 گھنٹے جیل کے باہر موجود رکھی ہے۔
ڈسٹرکٹ جیل اٹک کی سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے، جیل کے تین راستے ہیں تینوں کو عام ٹریفک کے لیے بند رکھا گیا ہے اور صرف انتہائی ضروری گاڑی کو چیکنگ کے بعد وہاں سے گزارا جارہا ہے۔
جیل اٹک کی جانب والے تینوں راستوں پر اٹک پولیس کی پکٹیں لگائی گئی ہیں، ضلعی پولیس و رینجرز کی پٹرولنگ بھی جاری ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اسیری کے دوران مطمئن رہے اور رات کو بھی ساتھ لائی انگریزی کی کتب کا مطالعہ کرتے رہے۔
سربراہ پی ٹی آئی سے اٹک جیل میں ان کے ترجمان قانونی امور نعیم پنجوتھا نے ملاقات کی اور حال چال پوچھا۔