ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے جانے والی آبدوز لاپتا، 2 پاکستانی بھی شامل

لندن/ نیویارک: 111 برس قبل غرقاب ہونے والے ٹائی ٹینک کے ملبے کی سیاحت کے لیے جانے والی آبدوز لاپتا ہوگئی، اس میں 2 پاکستانی بھی شامل تھے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق بحراوقیانوس میں غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک کے ملبے کا نظارہ کرنے کے لیے جانے والی لاپتا آبدوز کی تلاش جاری ہے، یہ آبدوز کینیڈا کے جزیرے نیو فاؤنڈلینڈ سے روانہ ہوئی تھی۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق اتوار کو سفر کے آغاز کے ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد ہی آبدوز کا رابطہ منقطع ہوگیا تھا، ہمارا اندازہ ہے کہ ہمارے پاس اس وقت 70 سے 96 گھنٹے دستیاب ہیں، سرچ آپریشن کا علاقہ کافی دوردراز ہے، اس سرچ آپریشن میں ایک آبدوز اور دو ہوائی جہاز حصہ لے رہے ہیں۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ لاپتا آبدوز میں 5 افراد کی گنجائش تھی اور اس میں 5 افراد ہی سوار تھے، ان افراد میں 2 پاکستانیوں سمیت ایک برطانوی ارب پتی بھی شامل ہیں جب کہ دیگر دو عملے کے افراد میں آبدوز کے پائلٹ اور ایک تکنیکی ماہر موجود ہیں۔
اس آبدوز میں سوار پاکستانی شہریوں میں شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ شہزادہ داؤد پاکستان کی ایک نجی کمپنی کے نائب چیئرمین ہیں، نجی کمپنی کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر واقعے کی تصدیق کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ شہزادہ داؤد اور اُن کے بیٹے سلیمان نے بحراوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات کو دیکھنے کے لیے سفر کا آغاز کیا تھا، فی الحال آبدوز سے رابطہ منقطع ہوچکا، ان کی تلاش کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق آبدوز کا 8 دن کے سفر کا کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہوتا ہے جس میں بیٹھ کر بحراوقیانوس کی تہہ میں موجود 3800 میٹر تک اتر کر ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھا جاتا ہے، آبدوز میں چار دن کی ایمرجنسی آکسیجن سپلائی موجود ہوتی ہے، یہ آبدوز 13100 فٹ کی گہرائی تک جاسکتی ہے۔
دھیان رہے ٹائی ٹینک اپریل 1912 میں اپنے اولین سفر پر برطانیہ سے امریکا جاتے ہوئے برفانی تودے سے ٹکرا کر ڈوب گیا تھا، جس کے نتیجے میں جہاز پر سوار 2200 مسافروں اور عملے کے اراکین میں سے ڈیڑھ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جہاز کا ملبہ کینیڈا کے علاقے نیو فاؤنڈلینڈ کے ساحل سے قریباً 600 کلومیٹر دور ہے، ڈوبنے کے بعد اس جہاز کا ملبہ بھی معمہ بن گیا تھا اور 7 دہائیوں سے زائد عرصے بعد 1985 میں اسے دریافت کیا گیا تھا۔

 

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔