ڈیوٹی پر جانے کا وقت دل پر بھاری پڑنے کا انکشاف
لندن: ڈیوٹی پر جانے اور بچوں کو اسکول چھوڑنے جانے کا وقت دن کا سب سے زیادہ دباؤ والا وقت ہوتا ہے۔
برطانیہ میں 2000 افراد پر کیے جانے والے سروے میں معلوم ہوا کہ ان افراد کے لیے دن کا سب سے دباؤ والا وقت صبح 7 بج کر 23 منٹ کا تھا۔
ان افراد سے یہ بھی پوچھا گیا کہ ایک عام دن میں 50 سب سے زیادہ دباؤ والے وقوعات کون سے ہوتے ہیں۔ حاصل ہونے والے جوابات میں سب سے عام جواب ٹریفک میں پھنسنا، کپڑوں پر کسی چیز کا گرجانا اور دیر سے آنکھ کھلنا تھا۔
برطانیہ کی ریسکیو ریمیڈی نامی کمپنی کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا کہ بڑی عمر کے افراد کو روزانہ کی بنیاد پر اندازاً تین دباؤ والے وقوعات کا سامنا ہوتا ہے۔
ریسکیو ریمیڈی کی مالک کمپنی نیلسنز کی گلوبل برانڈ ہیڈ زُوزینا بسٹیکووا کا کہنا تھا کہ جب بھی ہم ڈرامے کے بارے میں سوچتے ہیں، ہمیں کسی بڑے وقوعے کا خیال آتا ہے لیکن یہ تحقیق بتاتی ہے کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں ہمارے مزاج پر کتنا اثر انداز ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہم یہ جانتے ہیں رات کی خراب نیند پورا دن خراب کرسکتی ہے اور دن میں پیش آنے والے مسائل اکثر رات کی نیندیں خراب کردیتے ہیں۔ لہٰذا اس بات کا سامنے آنا حیران کن نہیں کہ صبح وہ وقت ہوتا ہے جب دن کا پہلا ڈرامہ پیش آتا ہے۔
سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ روزمرّہ کے تناؤ کے اولین اسباب میں 46 فیصد افراد کے مطابق تھکاوٹ، 36 فیصد کے مطابق خلل کا شکار ہونے والی رات کی نیند اور 33 فیصد کے مطابق نوکری پر مصروف دن شامل تھے۔
سروے میں لوگوں نے بتایا کہ ان تناؤ والے وقوعات کا سامنا کرنے کے بعد 32 فیصد افراد مایوسی، 23 فیصد تذبذب جب کہ 21 فیصد تھکاوٹ کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ماہرین نے خبردار کیا کہ جب ہم مستقل دباؤ میں ہوتے ہیں تو اس سے جسم کا ’لڑو یا بھاگ جاؤ‘ (فائٹ اور فلائٹ) موڈ فعال ہوجاتا ہے۔ ایسا ہونے سے ایڈرینالائن میں اضافہ ہوتا ہے جس سے دل کی دھڑکن اور بلڈپریشر بڑھ جاتا ہے۔ اس صورت میں کولیسٹرول کی مقدار بھی بڑھ سکتی ہے جو خون میں شوگر کی مقدار میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے اور ہماری صحت کےلیے خطرات پیدا کرسکتی ہے۔