پوتن، شہباز ملاقات: پاکستان کو پائپ لائن سے گیس فراہمی ممکن ہے، روسی صدر
سمرقند:روس کے صدر ولادیمیر پوتن کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پائپ لائن گیس سپلائی ممکن ہے۔
روسی صدر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کو گیس سپلائی کے لیے ضروری انفرااسٹرکچر پہلے سے موجود ہے۔
روسی صدر پوتن نے ان خیالات کا اظہار ازبکستان کے شہر سمرقند میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے دوران کیا۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم میاں شہباز شریف سے روس کے صدر ولادی میر پوتن نے ملاقات کی، دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیراعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہانِ مملکت کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے 2 روزہ دورے پراسلام آباد سے ازبکستان پہنچے ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل اور وزیر دفاع خواجہ آصف بھی ان کے ہمراہ ہیں۔
سمرقند ایئرپورٹ پہنچنے پر ازبکستان کے وزیراعظم عبداللہ اریپوف نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا۔
ازبکستان پہنچتے ہی وزیراعظم سمرقند ایئرپورٹ سے حضرت خضر کمپلیکس گئے جہاں ناصرف انہوں نے مسجدِ خضر بلکہ اسلام کاری-موف کے مزار پر حاضری دی۔
بعد ازاں وزیراعظم نے ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف سے ملاقات کی۔
وزیراعظم آفس میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
یہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت کے سالانہ اجلاس کے موقع پر سمرقند میں ہوئی۔
بعد ازاں، وزیراعظم نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان قابل اعتماد اور تعمیری اعلیٰ سطح رابطوں، بین الپارلیمانی روابط، دفاعی اور سیکیورٹی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے خطے بالخصوص افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
دونوں رہنماؤں نے علاقائی اور عالمی مسائل سمیت باہمی طور پر فائدہ مند دو طرفہ تعاون کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتے ہوئے تفصیلی بات چیت کی۔
تاجک صدر امام علی رحمٰن نے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے انسانی زندگیوں کے ضیاع اور تباہی پر گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کی کوششوں میں تاجکستان کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔
وزیراعظم نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی مدد پر تاجکستان کا شکریہ ادا کیا اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے بڑے سیلاب سے ہونے والی تباہی کی تفصیلات سے آگاہ ہے۔
وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سیاسی، تجارتی، اقتصادی اور ثقافتی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے سلامتی، باہمی اعتماد کو فروغ دینے، موجودہ عالمی خطرات اور چیلنجوں کا مقابلہ کرنے، علاقائی استحکام کو بڑھانے اور سیاسی، تجارتی اور اقتصادی تعاون کو وسعت دینے کے لیے تزویراتی شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم نے دوطرفہ ادارہ جاتی لائحہ عمل کی باقاعدگی سے ملاقاتوں اور توانائی کے منصوبوں پر عملدرآمد کے لئے باہمی فائدہ مند تعاون کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے اہم کاسا 1000 پاور ٹرانسمیشن منصوبے کی بروقت تکمیل کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم نے شاہراتی نقل و حمل کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے اور رابطے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے گوادر اور کراچی اور تاجکستان تک رسائی کی سہولت فراہم کرنے کے لیے پاکستان کی تیاری پر زور دیا۔
دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا اور خطے بالخصوص افغانستان میں امن، استحکام اور سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
دونوں رہنماؤں نے قریبی رابطے برقرار رکھنےپر بھی اتفاق کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے صدر امام علی رحمان کو دورہ پاکستان کی دعوت دی۔ جبکہ تاجک صدر امام علی رحمان نے وزیراعظم محمد شہباز شریف کو تاجکستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (سی ایچ ایس) کے 22ویں سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے ازبکستان کے 2 روزہ دورے پر سمرقند پہنچے ہیں۔