سال 2023 کیلیے زرعی قرضے کی فراہمی کا ہدف 1.8 ٹریلین روپے مقرر
کراچی: مالی سال 2023 کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی اداروں کو 1800 ارب روپے کا سالانہ زرعی قرض کی فراہمی کا ہدف دیا ہے، تاکہ ملک میں زرعی قرضے کی طلب پوری کی جاسکے۔
مزید برآں قومی غذائی تحفظ اور فارمز میں مشینوں کی تنصیب کی ضروریات کی تکمیل کی خاطر مالی سال کے مجموعی ہدف کے تحت گندم کی فصل کے لیے 140 ارب روپے کے پیداواری قرضوں، ٹریکٹر فنانسنگ کے لیے 45 ارب روپے اور ہارویسٹرز، پلانٹرز اور دیگر فارم مشینری کے لیے 20 ارب روپے کی فنانسنگ کے مخصوص اہداف مقرر کیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک نے کاشت کار برادری کو بینکوں سے مناسب فنانسنگ کے حصول اور اپنے زرعی خام مال کے موزوں ترین استعمال میں مدد دینے کی غرض سے زرعی فنانسنگ کے لیے فی ایکڑ علامتی حدودِ قرضہ میں بھی اضافہ کردیا ہے۔
غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے گندم کے لیے علامتی حدِ قرضہ موجودہ 60000 روپے سے بڑھا کر 100000 روپے کردی گئی ہے، جس کی مدد سے کاشت کار بہتر فصلوں کے لیے معیاری خام مال استعمال کرسکیں گے۔
مالی سال 22ء کے دوران مالی ادارے زرعی شعبے کو 1419 ارب روپے فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے مقابلے میں مالی سال 21ء کے دوران 1366 ارب روپے فراہم کیے گئے تھے جب کہ واجب الادا زرعی قرضوں میں 10 فیصد سے زائد کی حوصلہ افزا نمو ریکارڈ کی گئی۔
اسٹیٹ بینک کے اہم حالیہ اقدامات میں جامع زرعی قرضہ اسکورنگ ماڈل متعارف کرانا شامل تھا، تاکہ بینکوں کی توجہ ملک میں زرعی قرضوں کی علاقائی تقسیم اور وصفی پہلوئوں میں بہتری کی جانب مبذول کرائی جاسکے۔
حال ہی میں موسمی تبدیلی کے منفی اثرات، بینکوں میں وسائل کی کمی، قرض لینے والوں کی جانب سے منظور شدہ قرضے مکمل طور پر استعمال نہ کرنا وغیرہ جیسے چیلنجز کی وجہ سے زرعی قرضے کی فراہمی میں نمو سست رہی۔