بلوچستان: گیس اور بجلی کا نظام ناکارہ، سیکڑوں لوگ سیلاب میں پھنس گئے
کوئٹہ: رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں سیلاب اور بارشوں نے ہر طرف تباہی مچادی ہے، جس سے بیشتر علاقے بجلی کی بندش کے باعث تاریکی میں ڈوب گئے جب کہ تمام مواصلاتی نظام بھی بیٹھ گیا۔
کوئٹہ شہر اور نواحی علاقوں میں مسلسل 30 گھنٹے سے کبھی تیز کبھی ہلکی بارش جاری ہے، جس سے صورت حال مزید خراب ہوگئی جب کہ کوئٹہ میں خواتین اور بچوں سمیت 500 سے زائد افراد سیلابی پانی میں پھنس گئے۔
شدید بارشوں کے باعث شہر میں بجلی اور گیس کی فراہمی کا نظام مکمل طور پر ناکام ہوگیا جب کہ مواصلاتی نظام میں بھی خلل آگیا ہے۔
صورت حال کے پیش نظر ڈپٹی کمشنر نے کوئٹہ میں سیلاب کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کلی ناصران کے مکینوں کو بائی پاس کی طرف نکلنے کی ہدایت دے دی۔
اس کے علاوہ شدید بارشوں کی وجہ سے کوئٹہ کا زمینی، فضائی اور مواصلاتی رابطہ گزشتہ 8 گھنٹے سے منقطع ہے، موبائل فون بند اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے جب کہ کوئٹہ کا پی ٹی سی ایل نیٹ ورک بھی بند ہوگیا اور گراؤنڈ انٹرنیٹ بھی کام نہیں کررہا۔
مقامی صحافی نے بتایا کہ آئی جی بلوچستان، کمشنر، ڈی آئی جی کوئٹہ سمیت کسی بھی اعلیٰ آفس سے رابطہ نہیں ہورہا ہے۔
دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے بی اے پی کی سینیٹر ثناء جمالی نے کہا کہ بارش اور سیلاب سے بلوچستان کا 90 فیصد حصہ متاثر ہے، صوبے میں مواصلاتی نظام متاثر ہے، جس کی وجہ سے رابطوں میں مشکلات ہیں جب کہ خراب موسم کے باعث بلوچستان کے لیے فلائٹ آپریشن بھی معطل ہے۔
ثناء جمالی نے کہا کہ پاک فوج اور پی ڈی ایم اے امدادی اور ریلیف آپریشن میں بہتر کام کررہے ہیں، بلوچستان میں متاثرین کے لیے غذائی اشیاء اور ادویہ کی اشد ضرورت ہے، سیلاب کے پانی سے لوگوں میں بیماریاں بڑھ رہی ہیں، دوا ساز کمپنیوں سے اپیل ہے کہ متاثرین کے لیے ادویہ فراہم کریں جب کہ سیلاب متاثرین کے لیے خیموں کی بھی فوری ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فائبر آپٹک اور ٹاور متاثر ہونے سے 70 فیصد مواصلاتی نظام خراب ہوگیا ہے۔