بجلی بلوں میں ٹیکس، تاجروں کا 17 اگست کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
اسلام آباد: بجلی کے بلوں میں جبری ٹیکس کے خلاف تاجروں نے ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا تاجر سیلز ٹیکس لگے بجلی کے بل جمع نہیں کرائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر محمد کاشف چودھری و دیگر نے کہا کہ 3 سے 20 ہزار روپے تک بجلی کے بلوں پر ٹیکس لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیکس بند دکانوں اور زیرو میٹر ریڈنگ کی تفریق کیے بغیر کمرشل بلوں میں شامل کیا گیا جب کہ تاجر پہلے ہی ایڈوانس ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ٹیکس ادا کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے حالات میں بجلی کی قیمتوں کو کم کیا جانا چاہیے تھا۔ جیسے ہی بجلی کی قیمت بڑھتی ہے تو ٹیکسوں کی شرح میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ پاکستان کا چھوٹا تاجر بل ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتا۔ بار بار حکومت سے گزارش کی کہ بجلی بلوں پر لگائے جانے والے اس ٹیکس کو ختم کیا جائے، مگر وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان کی نمائندہ تاجر تنظیم کے ساتھ اس ٹیکس کو لگاتے ہوئے کوئی بات نہیں کی۔
تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پاکستان کے چھوٹے تاجروں پر فکس ٹیکس لگایا جائے تاکہ وہ ایف بی آر کے اہلکاروں کی بلیک میلنگ کا سامنا نہ کریں۔ سیلز ٹیکس چھوٹے تاجروں پر لاگو ہی نہیں ہوتا، جس کا 100 روپے بل ہے وہ بھی 8 ہزار روپے ادا کرنے پر مجبور ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا تاجرسیلز ٹیکس لگے بل جمع نہیں کرائے گا۔
کاشف چودھری نے کہا کہ پاکستان بھر کے تاجراس وقت سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔ حکومت نے جیولرز پر بھی 40 ہزار ٹیکس عائد کردیا ہے۔ ہم آئی ایم ایف کی ایما پر کیے گئے حکومتی اقدامات کو مسترد کرتے ہیں۔ رئیل اسٹیٹ پر بھی ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ رئیل اسٹیٹ سیکٹر سے ملک کی 45 سے زائد انڈسٹریز وابستہ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پلاٹوں پر لگایا گیا ٹیکس ختم کیا جائے۔
تاجر رہنماؤں کا کہنا تھا کہ آج ملک میں ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو نہیں دیا گیا۔ حکومت نے صرف 3 روپے کمی کرکے قوم کے ساتھ مذاق کیا۔ حکومت نے ہم سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ ہم آج بھی حکومت کو مذاکرات کی پیش کش کررہے ہیں۔
صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ اگر بجلی کے بلوں میں لگایا گیا یہ ٹیکس واپس نہ لیا گیا تو تاجر 17 اگست کو کراچی سے خیبر تک مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں گے اور مطالبات تسلیم نہ ہونے پر ہڑتال کو مزید بڑھایا جائے گا۔