خاتون نے شادی کے 10 ماہ بعد شوہر کو عورت قرار دے دیا
جکارتہ: شادی کے دس ماہ بعد انڈونیشین خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کا شوہر دراصل عورت ہے جس نے اب تک اسے فریب میں رکھا۔
بیرونی ذرائع ابلاغ میں بتایا گیا ہے کہ انڈونیشین خاتون نے شادی کے دس ماہ بعد اپنے شوہر سے متعلق دعویٰ کیا کہ وہ دراصل ایک عورت ہے جو کئی ماہ تک اسے اور اس کی فیملی کو دھوکہ دیتا رہا۔
متاثرہ خاتون کی عمر 22 سال ہے، جس نے اپنے شوہر سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ مرد بننے کا ڈرامہ رچانے والی خاتون نے اپریل 2021 میں ایک ڈیٹنگ ایپ پر پوسٹ لگائی کہ اسے ایک اچھی اہلیہ کی تلاش ہے، جس پر میری مذکورہ شخص نے بات چیت ہوئی۔
انڈونیشین میڈیا کے مطابق خاتون کا کیس مقامی عدالت میں زیر سماعت ہے تاہم اپنے ساتھ پیش آئے عجیب و غریب واقعے سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتے ہوئے خاتون نے بتایا کہ ڈیٹنگ ایپ پر میری مذکورہ شخص سے بات چیت ہوئی اور تین ماہ بعد ہم نے نکاح کرلیا۔
این اے (متاثرہ خاتون کا نام نہیں ظاہر کیا گیا) نے بتایا کہ نکاح کے بعد کچھ ماہ تک شوہر کے ہمراہ والدین کے گھر پر رہی پھر ہم لوگ جنوبی سماترا کے علاقے لاہت منتقل ہوگئے کیوں کہ والدین کو میرا شوہر مشکوک لگنے لگا تھا۔
والدین سے میرے شوہر نے تھوڑے تھوڑے کرکے 15 لاکھ روپے لیے حالانکہ نے اس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ امریکی تربیت یافتہ سرجن اور کوئلے کا تاجر ہے۔
خاتون نے بتایا کہ جنوبی سماترا منتقل ہونے کے بعد میرے شوہر نے مجھے کمرے میں بند کردیا جس کی وجہ سے میری والدین سے کئی دنوں تک بات نہیں ہوئی پھر انہوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی جس کے بعد پولیس نے ہمیں تلاش کیا۔
خاتون نے بتایا کہ ہماری شادی کو دس ماہ گزر گئے تھے اور اس دوران مجھ پر انکشاف ہوا کہ میرا شوہر دراصل ایک عورت ہے جو مرد بن کر مجھے دھوکہ دے رہا تھا۔
متاثرہ خاتون نے اپنی پوسٹ میں واضح کیا کہ مرد بننے کا ڈرامہ رچانے والے نے کئی ماہ تک حق زوجیت ادا کرنے کے لیے مصنوعی اعضا کا استعمال کیا اور اس دوران وہ کمرے کی لائٹس مکمل طور پر بند کردیتا تھا۔