کراچی، ضمنی انتخاب میں بدترین ہنگامہ، ایک فرد جاں بحق، کئی زخمی
کراچی: حلقہ این اے 240 میں پولنگ کے دوران سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم ، نتیجتاً متعدد کارکنان زخمی اور ایک جاں بحق ہوگیا جب کہ مصطفیٰ کمال اور سعد رضوی کی گاڑیوں پر فائرنگ کی بھی اطلاعات ہیں۔
نجی ٹی وی کے مطابق لانڈھی نمبر 6میں تصادم ہوا جہاں ایک سیاسی جماعت کے انتخابی کیمپ اُکھاڑے گئے، کارکنوں کے درمیان تصادم ہوا، ہاتھا پائی ہوئی اور ڈنڈوں کا استعمال کیا گیا جس کے باعث متعدد لوگ زخمی ہوگئے۔ سیاسی جماعتوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا، علاقے میں بھگدڑ مچ گئی ،بازار بند کردیے گئے۔
علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی، پولیس کی ریپڈ رسپانس فورس کے کمانڈوز کی نفری علاقے میں پہنچ گئی اور جھگڑے پر قابو پانے کی کوششیں شروع کردیں۔ تصادم کے بعد رینجرز نے علاقے میں گشت شروع کردیا جب کہ سیاسی جماعتوں کے کارکنان مختلف پوائنٹس پر جمع ہوگئے۔ ایس پی لانڈھی نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی پر قابو پانے کی کوششیں کررہے ہیں، موقع سے کچھ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
تصادم اور فائرنگ کے نتیجے میں لانڈھی پولنگ اسٹیشن نمبر 21 کا عملہ بھاگ گیا، نامعلوم افراد نے بیلٹ پیپرز توڑ دیے۔ لانڈھی میں اس وقت بھی وقفے وقفے سے فائرنگ جاری ہے۔
ڈائریکٹر جناح اسپتال شاہد رسول نے کہا کہ لانڈھی کے مختلف علاقوں سے اب تک 4زخمیوں کو لایا جاچکا ، ہلاک ہونے والے شخص اور چاروں زخمیوں کو گولیاں لگی ہیں۔
تصادم کے بعد ایم کیو ایم، پاک سرزمین پارٹی اور تحریک لبیک کی جانب سے ایک دوسرے پر جھگڑا، تشدد اور فائرنگ کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے ترجمان کے مطابق لانڈھی میں پی ایس پی کے کارکنان نے ہمارے پولنگ کیمپ پر حملہ کیا،نتیجتاً ہمارے متعدد کارکنان زخمی ہوگئے جن میں سے تین کی حالت تشویش ناک ہے۔ ترجمان ایم کیوایم نے الزام عائد کیا کہ پی ایس پی کے کارکنان نے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہو کر ایم کیو ایم کے پولنگ ایجنٹس پر تشدد کیا۔
پاک سرزمین پارٹی کے ترجمان کے مطابق سیاسی جماعت کے دہشت گردوں نے چیئرمین پی ایس پی سید مصطفیٰ کمال پر جان لیوا حملہ کیا، یہ حملہ لانڈھی نمبر 6 میں کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فائرنگ سے پی ایس پی کے چھ سے سات کارکنان زخمی ہوئے، فائرنگ سے ہمارے رہنما و سابق رکن اسمبلی افتخار عالم بھی زخمی ہوئے جنہیں دو سے تین گولیاں لگی ہیں۔
پاک سر زمین پارٹی کے صدر انیس قائم خانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم اور ٹی ایل پی نے ہمارے دفتر پر حملہ کیا، صبح سے یہ لوگ دھاندلی کررہے تھے، ہم نے انہیں روکا تو دونوں سیاسی جماعتوں نے حملہ کردیا۔
سابق ناظم کراچی اور پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پولنگ کے دوران دھاندلی ہوئی، جہاں دھاندلی ہورہی تھی ہم پکڑتے جارہے تھے، پھر ایم کیو ایم نے لانڈھی نمبر 6 میں ہمارا کیمپ اکھاڑ دیا، ہمارے کارکنوں کو ڈنڈوں اور سریوں سے مارا، اطلاع ملنے پر جب میں وہاں گیا تو ان لوگوں نے ہم پر حملہ کردیا، وجہ یہ ہے کہ ان کے لوگوں کو مختلف جگہوں پر رنگے ہاتھوں پکڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس پی کے دفتر پر براہ راست فائرنگ ہوئی، ٹی ایل پی نے ہمارے دفتر پر حملہ کیا، ہمارے کئی کارکن زخمی ہوئے اور ایک کارکن شہید ہوگیا لیکن پولیس کچھ نہیں کررہی، ہم نے کسی کو ایک پتھر تک نہیں مارا، اگر ہمارے پاس ہتھیار ہوتے تو حملہ آور واپس نہ جاسکتے تھے، ایم کیو ایم کے کئی لوگ ٹھپے لگاتے ہوئے پکڑے گئے لیکن پولیس ایم کیو ایم کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے والے چاہ رہے ہیں کہ کراچی میں پرانا دور واپس آجائے، ریاست ہمارے شہید ساتھی کے قاتلوں کو گرفتار کرے یا پھر ہمیں اسلحہ دے۔
ٹی ایل پی کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کے کارکنان نے ہمارے امیر سعد حسین رضوی کی گاڑی پر فائرنگ کی ہے۔
اس ضمن میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ لانڈھی میں شرپسندی پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائےگی، کچھ لوگوں نے حالات خراب کرنے کی کوشش کی، پولیس نے گرفتاریاں بھی کی ہیں۔