بُش عراق پر حملے کو وحشیانہ اور بلاجواز تسلیم کر بیٹھے
ڈیلاس: آخرکار امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش نے عراق پر امریکی حملے کو غیر منصفانہ، بلاجواز اور وحشیانہ قرار دے دیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش (جونیئر) ڈیلاس میں یوکرین پر روسی حملے سے متعلق گفتگو کررہے تھے کہ دوران خطاب عراق پر اپنے ہی حکم پر کیے ہوئے حملے کو بلاجوز اور وحشیانہ تسلیم کربیٹھے۔
سابق امریکی صدر نے کہا کہ یہ روس میں احتساب کا مؤثر نظام نہ ہونے کا نتیجہ ہے اور عراق پر مکمل طور پر غیر منصفانہ، بلاجواز اور وحشیانہ حملہ کرنا ایک شخص کا فیصلہ ہے۔
صدر بش کو اپنا جملہ مکمل کرنے کے بعد احساس ہوا کہ وہ کچھ غلط بول گئے، جس پر انہوں نے فوراً اپنے جملے کی تصحیح کرتے ہوئے کہا کہ میرا مطلب یوکرین تھا لیکن عراق کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق مشرق وسطیٰ کی تاریخ پر گہری نگاہ رکھنے والے میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے پویا علی مگھم نے کہا کہ ’’واہ، بش نے ایک مرتبہ پھر عراق پر حملے سے متعلق سچ کا اعتراف کرلیا‘۔
دھیان رہے کہ بُش جونیئر نے 2003 میں عراق پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے کا الزام لگاکر حملہ کردیا تھا اور امریکا کا یہ آپریشن 2011 تک جاری رہا تھا، جس کے بعد داعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیم پروان چڑھی، لیکن بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار کبھی نہیں ملے۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2003 سے 2011 تک عراق پر امریکی حملے کے دوران 2 لاکھ 9 ہزار 422 عوام قتل ہوئے۔