دنیا میں فلورونا کا پہلا کیس سامنے آگیا
تل ابیب: کورونا کی بڑھتی ہوئی تباہی کے درمیان دنیا میں پہلی بار ایک ساتھ انسانی جسم پر حملہ کرنے والے کورونا اور فلو وائرس کا کیس سامنے آیا ہے۔
اس کورونا اور انفلوئنزا کے دہرے انفیکشن کو ’فلورونا‘ کہا جا رہا ہے کیونکہ اس نئے انفیکشن میں مبتلا مریض میں کورونا اور انفلوئنزا دونوں وائرس پائے گئے ہیں۔
آسان الفاظ میں یہ ایک ہی مریض میں کورونا اور فلو یعنی زکام کے دہرے انفیکشن کا معاملہ ہے۔
کورونا اور فلو کے اس دہرے انفیکشن کو ’فلورونا‘ کہا جا رہا ہے یعنی بیک وقت فلو + کورونا کا دہرا انفیکشن ‘فلورونا’ ہے۔
دنیا کا پہلا فلورونا کیس حال ہی میں اسرائیل میں سامنے آیا ہے۔ عرب نیوز کے مطابق فلورونا کا پہلا کیس ایک حاملہ خاتون میں پایا گیا ہے جسے رابن میڈیکل سینٹر میں بچے کو جنم دینے کے لیے داخل کیا گیا تھا۔
اسرائیل کے اخبار Yedioth Ahronoth کے مطابق جس خاتون میں فلورونا کا کیس سامنے آیا اسے ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔
سب سے پہلے یہ جان لیں کہ فلورونا کورونا کا کوئی نیا ویرینٹ نہیں ہے۔ یہ ایک ہی وقت میں فلو اور کورونا سے ہونے والا دہرا انفیکشن ہے۔
اسرائیلی ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں میں اسرائیل میں انفلوئنزا یا فلو (زکام) کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ تحقیق فلورونا پر کی جا رہی ہے۔
قاہرہ یونیورسٹی اسپتال کی ایک ڈاکٹر نہلہ عبدالوہاب نے اسرائیلی میڈیا کو بتایا کہ ‘فلورونا’ مدافعتی نظام کی بڑی خرابی کی نشان دہی کرسکتا ہے کیونکہ اس میں ایک ہی وقت میں دو وائرس انسانی جسم میں داخل ہوتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق کورونا اور فلو دونوں کے دوہرے حملے سے سنگین بیماری کا خطرہ زیادہ ہے کیونکہ یہ تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
دونوں وائرس ایک ساتھ مل کر جسم پر تباہی مچاسکتے ہیں اور بہت سی سنگین بیماریوں کا سبب بھی بن سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ فلورونا ہونا خطرناک ہو سکتا ہے۔
فلورونا کی وجہ سے مریض کو نمونیا، سانس لینے میں دشواری، اعضاء کا خراب ہونا، ہارٹ اٹیک، دل یا دماغ میں سوجن، فالج وغیرہ جیسی سنگین بیماریاں ہوسکتی ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق ‘ایک ہی وقت میں فلو اور کورونا دونوں بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔’
کورونا اور فلو دونوں وائرس ان لوگوں میں پھیلتے ہیں جو قریبی رابطے میں آتے ہیں (چھ فٹ یا دو میٹر کے اندر)۔ یہ دونوں وائرس سانس کی بوندوں یا ایروسول کے ذریعے پھیلتے ہیں جو بات کرنے، چھینکنے یا کھانسنے سے خارج ہوتے ہیں۔ سانس لینے پر یہ بوندیں منہ یا ناک کے ذریعے جسم کے اندر پہنچ سکتی ہیں۔
فلو (زکام) کی علامات عام طور پر تین سے چار دن میں ظاہر ہوتی ہیں جب کہ کورونا کی علامات ظاہر ہونے میں 2 سے 14 دن لگتے ہیں۔
فلو اور کورونا دونوں کی عام علامات تقریباً ایک جیسی ہیں کیونکہ دونوں میں کھانسی، نزلہ، بخار اور ناک بہنا جیسی علامات ہیں۔ یعنی کھانسی، زکام، بخار فلورونا کی ابتدائی عام علامات میں سے ہیں۔
اس کے ساتھ فلورونا کی سنگین علامات میں نمونیا، سانس لینے میں زیادہ دشواری، دل کے پٹھوں میں سوجن، فالج، ہارٹ اٹیک کا خطرہ وغیرہ شامل ہیں۔
ان دونوں وائرس میں فرق مریض کے نمونے کی جانچ کے بعد ہی معلوم ہوتا ہے۔
فلو کی جانچ کے لیے پی سی آر ٹیسٹ کیا جاتا ہے جہاں وائرس کے آر این اے کی جانچ کی جاتی ہے۔ فلو اور کورونا کی جانچ کے لیے الگ الگ پی سی آر ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔
کورونا کی نئی قسم اومی کرون کی وجہ سے دنیا بھر میں کورونا کے کیسز آئے روز نئے ریکارڈ بنا رہے ہیں۔ امریکا، یورپ کے بعد اب پاکستان میں بھی کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔