توہین عدالت کیس: رانا شمیم، دیگر کےخلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدلیہ کے خلاف الزامات پر مبنی بیانِ حلفی پرگلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے خلاف توہین عدالت کی فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی 20 دسمبر تک مؤخر کردی۔
ائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انگریزی روزنامے میں شائع ہونے والی تہلکہ خیز رپورٹ میں اعلیٰ عدلیہ کے حوالے سے الزامات پر توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے آغاز میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ رانا شمیم کو گزشتہ سماعت پر عدالت نے اصل بیان حلفی پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ نے کہا کہ کل کوئی کسی جج کو خراب کرنے کیلئے بیان حلفی دے تو کیا اخبار اسے چھاپ دے گا، جس پر پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے کہاک ہ صحافی کا کام حقیقت پر مبنی رپورٹ کو شائع کرنا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خبر کی سرخی سے یہ تاثر دیا گیا کہ ججز ہدایات لیتے ہیں، یہ بھی لکھ دیا جاتا کہ وہ جج ان دنوں چھٹی پر تھے، زیرالتوا اپیلوں پر اس طرح خبر نہیں چھاپی جا سکتی، عجیب بات ہے، رانا شمیم کہتے ہیں کہ انہوں نے تو بیان حلفی کسی کو نہیں دیا۔
ناصر زیدی نے کہا کہ ہماری تاریخ بڑی تلخ ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ تاریخ میں نہ جائیں، کوئی شک نہیں کہ تاریخ تلخ ہے، آپ نے بھی تو کوڑے کھائے ہیں وہ بھی تو تلخ حقیقت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں صرف اس ہائی کورٹ کا ذمہ دار ہوں، میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ یہاں کوئی سیاسی تقریر نہیں سنوں گا، یا تو اس عدالت کا کوئی فیصلہ بتا دیں جس میں ایسا کچھ ہوا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کا اس عدالت پر اعتماد اس ایک خبر سے خراب ہوا ہے، برطانیہ میں اخبار کے ایڈیٹر ان چیف کو تین تین ماہ کی سزا ہوئی ہے، یہ عدالت عالمی عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کا کیس سن رہی ہے اور عوام کا اعتماد ختم کیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رانا شمیم کہتے ہیں کہ نوٹری پبلک نے دستاویز لیک کیا، رانا شمیم کا جواب برطانیہ میں ریگولیٹر کو بھیج دیں تو نوٹری پبلک کے لیے مسئلہ بن جائے گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کوئی کچھ بھی کہہ دے میں توہین عدالت کی کارروائی نہیں کروں گا لیکن جب کوئی انصاف کی فراہمی یا لوگوں کے اعتماد کو خراب کرنے کی کوشش کرے گا تو عدالت برداشت نہیں کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی تین سال بعد زندہ ہو کر آ جائے تو اس کے پاس کوئی گراؤنڈ تو ہونی چاہیے، اس شخص کے بیان حلفی کی خبر آپ نے اخبار میں ایسے ہی چھاپ دی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر میں یہاں بیٹھا ہوں تو اپنے لیے نہیں بلکہ ہزاروں سائلین کے لیے بیٹھا ہوں، کوئی بھی جج میرے لیے اسٹیک ہولڈر نہیں بلکہ صرف سائلین سٹیک ہولڈر ہیں، یہ محض توہین عدالت کا کیس نہیں بلکہ یہ میرا احتساب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ افسوس ناک بات یہ ہے کہ آج کے دور میں جھوٹ سچ اور سچ جھوٹ بن رہا ہے، ہم صرف بول نہیں سکتے، آپ اس طرح اس ہائی کورٹ پر بداعتمادی نہیں پھیلا سکتے، یہ نہیں کہا جا سکتا کہ پہلے یہ ہوتا رہا ہے تو اب بھی یہ ہو گا، یہ میرا اور میرے تمام ججز کا احتساب ہے۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ رانا شمیم نے بیان حلفی میں لکھا کہ عدلیہ کی تضحیک کرنا ہوتی تو بیان حلفی پاکستان میں لکھ کر میڈیا کو جاری کرتا، رانا شمیم نے تسلیم کیا کہ ان کا بیان حلفی لیک کرنے کا مقصد عدلیہ کی تضحیک ہے۔
اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا کہ رانا شمیم نے اصل بیان خلفی خود لیک کر کے دیگر ذرائع سے لیک ہونے کے خدشات بیان کیے ساتھ ہی استدعا کی کہ عدالت توہین عدالت کیس میں فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔