اربوں سال قدیم کہکشاؤں میں پانی کی دریافت
چلی: 12 ارب 88 کروڑ سال قدیم کہکشاؤں میں فلکیاتی ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے پانی دریافت کرلیا، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کائنات میں پانی کا وجود ہماری سوچ سے بھی کہیں زیادہ قدیم ہے۔
خیال رہے کہ پانی کو زندگی کے لیے بنیادی اور اہم ترین ضرورت خیال کیا جاتا ہے۔ لہٰذا، اس دریافت کا ایک مطلب یہ بھی ہوا کہ کائنات کی ابتدا ہی سے یہاں زندگی کے لیے ضروری اجزاء بننے شروع ہوگئے تھے۔
یہ دریافت چلی میں 66 ریڈیو دوربینوں (ریڈیو انٹر فیرو میٹرز) کے وسیع نیٹ ورک ’’اٹاکاما لارج ملی میٹر/ سب ملی میٹر ایرے‘‘ (ALMA) سے کی گئی ہے۔
سائنس دانوں نے اپنے مشاہدات کے دوران ایک دوسرے میں ضم ہوتی ہوئی دو قدیم کہکشاؤں ’’ایس پی ٹی 0311-58‘‘ سے آنے والی ریڈیو لہروں کا جائزہ لیا۔
کہکشاؤں کا یہ جوڑا بگ بینگ کے صرف 78 کروڑ سال بعد، یعنی آج سے 12 ارب 88 کروڑ سال پہلے موجود تھا۔ انہیں کائنات کی قدیم ترین کہکشاؤں میں بھی شمار کیا جاتا ہے۔
ان کہکشاؤں سے آنے والی ریڈیو لہروں کے تجزیے سے معلوم ہوا کہ ان میں پانی کی واضح نشانیاں موجود ہیں۔
’’ایسٹروفزیکل جرنل‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ قدیم کہکشاؤں کے اس جوڑے میں ستارے بننے کا عمل بھی بڑے پیمانے پر جاری تھا۔
یہی نہیں بلکہ ان میں سے بڑی جسامت والی کہکشاں میں سائنس دانوں نے پانی کے علاوہ کاربن مونو آکسائیڈ بھی دریافت کی ہے۔
’’بطورِ خاص آکسیجن اور کاربن پہلی نسل کے عناصر ہیں۔ پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی صورت میں یہ زندگی کے وجود میں آنے کےلیے فیصلہ کن اہمیت رکھتے ہیں،‘‘ سریوانی جاروگولا نے کہا، جو یونیورسٹی آف الینوئے کے ماہرِ فلکیات ہیں۔
اس دریافت نے زندگی کی ابتدا کے بارے میں کچھ سوالوں کے جواب ضرور دیے ہیں، لیکن کچھ نئے سوالوں کو بھی جنم دیا ہے جن کا تعلق ابتدائے کائنات میں ستاروں کی تیز رفتار تشکیل سے ہے۔
کائنات کی ’’نوجوانی‘‘ میں گیس اور گرد کے وسیع و عریض بادل غیر معمولی رفتار سے یکجا ہو کر ستارے بنارہے تھے اور ستارے بننے کی یہ رفتار، آج کے مقابلے میں ہزاروں گنا تیز تھی۔
لیکن یہ سب کچھ اتنی تیز رفتاری سے کیسے ہورہا تھا؟ یہ سوال ایک معما ہے جو قریباً 13 ارب سال قدیم پانی کی دریافت سے مزید پیچیدہ ہوگیا ہے۔