ٹاؤن پلانر بیرون ملک جاچکے، پتا نہیں ملک کو کس جگہ پہنچادیا: چیف جسٹس
اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ حالت یہ ہے کہ اب ہم گٹر بھی نہیں بناسکتے، پتا نہیں ملک کو کس جگہ پہنچادیا گیا ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے سرکاری اراضی پر قائم پٹرول پمپس کی لیز سے متعلق کیس پر سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد پر اظہار برہمی کیا۔
چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ تجاوزات کے حوالے سے آپ نے کیا کام کیا، آپ تو ماسٹر پلان تک نہیں جمع کراسکے، آپ نے دس تصویریں بھیج دی ہیں، ساری زندگی آپ ٹائم ہی لیتے رہے ہیں، آپ نقشہ تک تو بنا نہیں سکے، چار سال سے آپ ماسٹر پلان تک نہیں دے سکے، آپ سے کیا امید کی جاسکتی ہے، اب تو گوگل سے ایک منٹ میں سب مل جاتا ہے، ڈرون تصاویر سے ایک ایک مکان کا پتا چل جاتا ہے۔
ڈی جی فیصل آباد ڈیولپمنٹ اتھارٹی سے مکالمے کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ ڈی جی ایف ڈی اے ہیں، آپ کو اپنے کام کا پتا ہے؟ آپ کے ذہن میں کچھ ہے کہ کیا کرنا ہے؟ حالت یہ ہے کہ اب ہم گٹر بھی نہیں بناسکتے، اب گٹر لائن بھی ہمیں جائیکا بناکر دے گا، پتا نہیں ملک کو کس جگہ پہنچادیا گیا ہے، ہمارے ٹاؤن پلانر ملک چھوڑ کر ٹورنٹو اور یورپ جاچکے، جس کا جیسے دل کرتا ہے ویسے تعمیرات کررہا ہے۔