امریکا سے برابری کی سطح پر مذاکرات ہونا چاہئیں: طالبان
دوحہ: طالبان کے ترجمان اور نائب وزیر خارجہ سہیل شاہین نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، تاہم یہ مذاکرات برابری کی سطح پر ہونا چاہیے۔
نشریاتی ادارے الجزیرہ کو انٹرویو میں طالبان کے دوحہ میں سیاسی دفتر کے ترجمان اور نائب وزیر خارجہ سہیل شاہین نے کہا کہ اقلیتوں اور خواتین کو کابینہ میں جلد شامل کرلیا جائے، تاہم عالمی برادری کو بھی افغان عوام کی خواہشات کا احترام کرنا چاہیے۔
سہیل شاہین جو اقوام متحدہ میں افغانستان کی نمائندگی کے لیے طالبان کی جانب سے نامزد سفیر بھی ہیں، نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امارت اسلامیہ افغانستان امریکا کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے۔
سہیل شاہین نے مزید کہا کہ لیکن یہ مذاکرات صرف امریکا کی مرضی کے ایجنڈے پر نہیں بلکہ برابری کی سطح پر ہونا چاہیے۔ ایسا نہیں ہوسکتا کہ صرف ایک فریق اپنی ہی مرضی مسلط کرائے۔
سہیل شاہین کی جانب سے یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ امیر اللہ متقی ایک وفد کے ہمراہ دوحہ پہنچے ہیں، جہاں وہ قطری حکام کے ساتھ امریکا سمیت غیر ملکی نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
ادھر طالبان نے اب تک پچھلی حکومت کے کابینہ کے ارکان میں سے چند کو امارت اسلامیہ کی کابینہ میں شامل کرنے کی امریکی تجویز پر سردمہری کا مظاہرہ کیا ہے اور خواتین سمیت اقلیتوں کو بھی نمائندگی نہیں دی ہے۔
دوسری طرف تاحال لڑکیوں کے ہائی اسکولوں کو نہیں کھولا گیا ہے اور ہزارہ برادری کے 10 سے زائد افراد کی ہلاکتوں پر بھی طالبان کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی قوتوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ غیر ملکی افواج کے 30 اگست کو افغانستان سے انخلا کے بعد امریکا اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان پہلی ون ٹو ون ملاقات قطر میں آج یا کل متوقع ہے۔