طالبان کے ساتھ گفتگو جاری رکھنا سب کے مفاد میں ہے: امریکا
واشنگٹن: امریکا کا کہنا ہے کہ طالبان کے ساتھ گفتگو جاری رکھنا سب کے مفاد میں ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے افغان صورت حال پر پاکستان کے کردار کو بھی سراہا۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ نئی افغان حکومت کے ساتھ تعلقات کے معاملے پر غور کررہے ہیں، طالبان کے وعدوں پر عمل ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں، نیڈ پرائس نے کابل سے بین الاقوامی پروازوں کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکام کے ایسے مزید اقدامات پر عالمی برادری خوش ہوگی۔ پُرامن انخلا کے معاملے پر طالبان نے اپنی ذمے داری پوری کی۔
قبل ازیں امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن کا کہنا تھا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد عسکریت پسند تنظیم القاعدہ دوبارہ سر اٹھانے کی کوشش کرسکتی ہے۔ القاعدہ نے 20 سال پہلے افغانستان کو امریکا پر حملہ کرنے کے لیے بیس بنایا تھا، وہ ہمارے انخلا اور طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد دوبارہ سر اٹھانے کی کوشش کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی نظریں اس طرف ہیں کہ اب کیا ہوتا ہے، کیا القاعدہ کے پاس افغانستان میں دوبارہ پنپنے کی صلاحیت ہے یا نہیں؟
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کا مزید کہنا تھا کہ چاہے وہ صومالیہ ہو یا ایسے علاقے جہاں حکومتوں کی عمل داری نہ ہونے کے برابر ہے، القاعدہ خود کو منظم کرنے کی کوششیں کرتی رہتی ہے۔
آسٹن نے کہا کہ ہم نے طالبان قیادت پر باور کرادیا ہے کہ ہم ان سے امید کرتے ہیں کہ وہ ایسا ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔