بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی رحلت، پاکستان میں آج یوم سوگ
سری نگر/اسلام آباد: مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کی توانا آواز ہمیشہ کے لیے خاموش ہوگئی، بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی 92 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے سابق ترجمان شیخ عبدالمتین نے سید علی گیلانی کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے بانی راہنُما اب ہم میں نہیں رہے۔ وہ آج شام اپنے گھر میں رحلت فرماگئے ہیں۔
قابض بھارتی فوج نے سید علی گیلانی کو گزشتہ 12 برس سے سرینگر میں گھر میں مسلسل نظر بند کر رکھا تھاجس کی وجہ سے ان کی صحت انتہائی گر چکی تھی۔29 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والے سید علی گیلانی تحریک حریت جموں کشمیر اور آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئر مین بھی رہے۔ وہ 3 مرتبہ جموں اور کشمیر کے حلقے سے کشمیر اسمبلی کے رکن بھی منتخب ہوئے۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے حریت رہنما سید علی گیلانی کی وفات پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اُن کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کی رحلت سے کشمیر ایک عظیم رہنما سے محروم ہو گیا وہ ایک باہمت، نڈر اور مخلص راہنما تھے اورعمر بھر بھارتی سامراجیت کے خلاف ڈٹے رہے۔
وزیراعظم عمران خان نے گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی نے پوری زندگی اپنے لوگوں اور ان کے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کی۔ بھارتی فوج کے بدترین مظالم کا سامنا کرنے کے باوجود سید علی گیلانی اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پاکستانی سید علی گیلانی کی عظیم جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں، ہم آج سید علی گیلانی کے الفاظ یاد کررہے ہیں، ’’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے سید علی گیلانی کی وفات پر آج (جمعرات) سرکاری سطح پر سوگ منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پر ملک بھر میں پاکستانی پرچم سرنگوں رہے گا۔
آزاد کشمیر کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم خان نیازی نے سید علی گیلانی کی وفات پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ تحریک آزادی کے سرخیل اور مزاحمت کا استعارہ تھے۔ وہ کشمیریوں کے ایسے ہیرو ہیں جن پر آنے والی نسلیں فخر کریں گی۔ انہوں نے کشمیرکی آزادی کے لیے طویل جدوجہد کی۔
سید علی گیلانی نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں لیکن کبھی بھی بھارت کے غاضبانہ قبضے کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ ان کی رحلت ناقابل تلافی نقصان ہے۔ جبر، جیل اور تشدد کا کوئی مرحلہ ان کے عزم آزادی کو کبھی کم زور نہ کر پایا، انہوں نے اپنی پوری زندگی تحریک آزادی کشمیر کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ کشمیری قوم سید علی گیلانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آزادی کی منزل حاصل کرےگی۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے بزرگ کشمیری رہنما کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیدعلی گیلانی کے انتقال پر پاکستان اور دنیا بھر میں بسنے والے مسلمان افسردہ ہیں۔ وہ بیماری کے باوجود کئی سال اپنے گھر پر نظر بند رہے لیکن اپنے نظریے اور ٹھوس موقف سے پیچھے نہیں ہٹے اور اپنی آخری سانس تک مقبوضہ جموں کشمیر کی تحریک آزادی میں بھر پور حصہ لیا۔ ان کے انتقال سے جو خلا پیدا ہوا وہ کبھی پر نہیں ہوسکتا۔
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سید علی گیلانی کے انتقال پرگہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کے بلند درجات اور اہل خانہ کے لیے صبرو جمیل کی دعا کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سید علی گیلانی کی تحریک آزادی کے لیے خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، انہوں نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں انتہائی نمایاں خدمات انجام دیں۔