سندھ کا کم پانی دینے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ
اسلام آباد: سندھ حکومت نے صوبے کو کم پانی دینے کے معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ سندھ کو حصے سے کم پانی دینے کی جوڈیشل تحقیقات کروائی جائے، اتنا بڑا ظلم سندھ کے ساتھ کیا گیا وزیراعظم خاموش بیٹھے رہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سندھ میں ابتدائی خریف میں بھی پانی ریلیز نہیں کیا جارہا، ارسا نے پانی قلت کا ذمے دار واپڈا کو قرار دیا ہے، یہ کیسے ممکن ہوسکتا ہے کہ وابڈا اپنی مرضی چلائے؟، ارسا نے پانی تقسیم میں بڑا بلنڈر کیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ارسا نے پانی قلت کا اعتراف کیا ہے, وفاقی حکومت نے زرعی پیداوار کے متعلق اعداد شمار جھوٹے بتائے، حکومت نے 7 لاکھ کپاس بیلز کا دعویٰ کیا، کپاس کی 56 ہزار بیلز پیداوار ہوئی، ملک میں کپاس کارخانے بند ہوتے جارہے ہیں۔
اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ پانچ ہزار کیوسک کوٹری بیراج سے پانی جانا چاہیے، ارسا سے کوئی پوچھنے والا نہیں، کپاس کی فصل کو نقصان پہنچ رہا ہے، جنینگ انڈسٹری بحران کا شکار ہے، ملک میں چینی نہیں مل رہی، چاول ٹارگٹ سے کم کاشت ہورہا ہے، 86 ہزار ہیکٹر کاشت ہوا۔
صوبائی وزیر زراعت کا کہنا تھا کہ حکومت نے کسان کو تباہ کردیا، کسان کو نقصان کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری بڑھے گی، سندھ مطالبہ کرتا ہے سندھ کو پانی کم دینے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے، سندھ کے کاشت کار کی تباہی کا ذمے دار کون ہے؟
سندھ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو میں اُن کا کہنا تھا کہ سندھ میں پانی کی کمی کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا ہے، حکومتی ترجمان کہتے رہے سندھ کو پانی سر پلس دے رہے ہیں، حکومتی ترجمان سندھ میں پانی کے معاملے پر جھوٹ بولتے رہے، کبھی گندم کے بارے میں کہتے رہے بمپر کراپ ہوئی پھر باہر سے گندم منگوائی گئی۔