سندھ، 1477 ارب حجم کا ٹیکس فری بجٹ پیش: تنخواہ 20، پنشن میں‌10 فیصد اضافہ

کراچی: مالی سال 2021-22 کے لیے سندھ کا 1477 ارب روپے حجم کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا گیا۔ وزیراعلیٰ سندھ جن کے پاس وزیر خزانہ کا قلم دان بھی ہے، انہوں نے بجٹ پیش کیا۔ کم از کم اجرت بڑھاکر 25 ہزار کردی گئی ہے جب کہ تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ پنشن میں 10 فیصد بڑھوتری کی گئی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ جب بجٹ تقریر کررہے تھے، اُس دوران اپوزیشن نے شدید ہلڑ بازی اور نعرے بازی کی، سیٹیاں بجائی گئیں۔


آئندہ مالی سال 22-2021 میں سندھ بجٹ کے اہم نکات
بجٹ تقریر کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال 22-2021کیلئے صوبے کا کل بجٹ 1477.903 ارب روپے ہے، مالی سال 22-2021کیلئے صوبائی بجٹ میں 19.1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج سندھ اسمبلی میں 1477.903 ارب روپے کا خسارے کا بجٹ پیش کیا، خسارے کا تخمینہ 25.738 ارب روپے لگایا گیا، آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے اس صوبے کا کل تخمینہ 1452.168 ارب روپے ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے صوبے کی اپنی وصولیاں 329.319 ارب روپے متوقع ہیں، وزیراعلیٰ سندھ
آئندہ مالی سال 22-2021 کے لیے اس صوبے کے متواتر اخراجات 1089.372 ارب روپے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا آئندہ مالی سال 22-2021 میں صوبے کے ترقیاتی اخراجات 329.033 ارب روپے متوقع ہیں، رواں مالی سال کے مقابلہ میں آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات میں 41.3 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا آئندہ مالی سال 22-2021 میں صوبائی اے ڈی پی کیلئے 222.500 ارب روپے مختص کیے گئے، آئندہ مالی سال 22-2021 میں صوبائی اے ڈی پی میں 43.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021 کے ضلع اے ڈی پی کیلئے 30 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021 میں ضلعی اے ڈی پی میں 100 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کا بجٹ تقریر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مالی سال 2021-22 میں صوبائی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، مالی سال 22-2021 میں کم سے کم اجرت 17500 روپے سے بڑھا کر 25000 روپے کردی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجموعی تنخواہوں اور کم سے کم اجرت یعنی 25000 روپے کے درمیانی فرق کو ختم کرنے کے لیے سندھ حکومت ملازمین کیلئے (ماسوائے پولیس کانسٹیبلز، گریڈ 01 سے گریڈ 05 تک) ذاتی الاؤنس متعارف کرایا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ نے کہا آئندہ مالی سال 22-2021 کیلئے مستحق افراد کی معاونت اور معیشت کی بحالی کے سلسلے میں 30.90 ارب روپے کے غریب افراد کے سماجی تحفظ اور معاشی استحکام پیکیج کو دوبارہ بجٹ میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کے شعبے کی بحالی کے لیے 3.00 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، شہریوں کی فلاح و بہبود کے لیے 16.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں، تعلیم کے شعبے کیلئے 3.20 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئی ٹی سیکٹر کی بحالی کیلئے 1.70 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا ایس ایم ایز کے توسط سے صنعتی ترقی کیلئے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں، کم لاگت کی ہاؤسنگ کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کی معاونت کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں، زراعت سے وابستہ خواتین کیلئے 500 ملین روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ مُراد علی شاہ نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ اسپیشل چلڈرن فنڈ کے لیے 500 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیمی شعبے کیلئے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ رکھا گیا ہے، اس کے بعد صحت اور بلدیات کا حصہ ہے، آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کیلئے 277.56 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کیلئے بجٹ میں 14.2 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اسکولز کیلئے فرنیچر کی خریداری کے سلسلے میں 6.623روپے مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں اسکولوں کی تزئین و آرائش کیلئے 5.00 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، صوبے میں کالجز کی مرمت اور بحالی کیلئے 425 ملین روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021میں تعلیم کے شعبے کیلئے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 26 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کی خدمات کیلئے مختص شدہ 172.08 ارب رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کی خدمات کیلئے بجٹ میں 29.5 فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، صوبے میں وبائی امراض کا مقابلہ کرنے کیلئے 24.73 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس مختص میں ہیلتھ رسک الاؤنس بھی شامل ہے، پی پی ایچ آئی کیلئے بجٹ میں 26 فیصد اضافے کے ساتھ 8.2 ارب روپے کردی گئی ہے، انڈس ہسپتال کو سالانہ گرانٹ 2.5 ارب روپے رکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ انڈس اسپتال کی توسیع کیلئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، ایس آئی یو ٹی کو دی جانے والی گرانٹ میں 27 فیصد اضافہ کرکے 7.12 ارب روپے کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال 22-2021میں صحت کیلئے ترقیاتی بجٹ میں 18.50 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کیلئے آئندہ مالی سال 22-2021 میں 119.97 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بلدیات کے بجٹ میں 31.3 فیصد اضافہ کرکے 10.48 ارب روپے کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مقامی کونسلز کے فنڈز کیلئے آئندہ مالی سال 22-2021 میں 82.00 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال 22-2021میں بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 25.500 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال 22-2021میں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کیلئے مختص شدہ 7.52 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ سوشل ویلفیئر کیلئے 18.61 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی میں محکمہ ری ہیبلیٹیشن کیلئے 60.9 فیصد اضافے کے ساتھ 1.840 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ وومین ڈیولپمنٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو 64.1 فیصد اضافے کے ساتھ 571.97 ملین روپے کردی گئی ہے، آئندہ مالی سال 22-2021میں محکمہ ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کیلئے مختص شدہ رقم کو15 فیصد اضافے کے بعد 7.64 ارب روپے کردیا گیا ہے، کیونکہ 250 ڈیزل ہائبرڈ الیکٹرک بسیں خریدی جائیں گی، ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ کی اے ڈی پی میں آئندہ مالی سال کیلئے 8.2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ 20.59 ارب روپے غیر ملکی منصوبوں کی معاونت کیلئے بھی مختص کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے لیے 16.03 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، آئندہ مالی سال میں ورکس اینڈ سروسز کے ترقیاتی بجٹ کیلئے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔