ڈارک ویب آخر ہے کیا؟
کیا آپ جانتے ہیں ڈارک ویب کیا ہے؟ کیا آپ نے ڈارک ویب کا کبھی نام سنا ہے؟ میرے خیال سے ملک کی اکثر عوام نے زینب قتل کیس کے بعد ہی لفظ ڈارک ویب سنا ہوگا۔ ملک کے نامور تجزیہ نگار اور اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس کے بعد ایک انکشاف کیا تھا جس کے بعد پورے ملک میں ایک سنسنی پھیل گئی تھی۔ ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا تھا کہ زینب اور اس جیسی بچیوں کا ریپ لائیو ڈارک ویب کے ذریعے دکھایا جاتا ہے اور دنیا بھر میں وہ لوگ جو پیسے دے کر ڈارک ویب استعمال کرتے ہیں وہ پہلے بچیوں کا ریپ، اس پر تشدد اور پھر اس کے قتل کو دیکھ کر انجوائے کرتے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ دبئی میں یہ ڈارک ویب میں نے خود دیکھی ہے، انہوں نے الزام لگایا تھا کہ ملک کے بڑے بڑے نام اس گھناونے کام میں شام ہیں۔ البتہ یہ الگ بات ہے کہ عدالت نے جب انہیں طلب کیا اور ان سے پوچھا تو وہ اپنی کسی بات کو ثابت نہیں کر سکیں۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود پہلے شخص نہیں جو اس طرح کے انکشاف کر چکے ہیں بلکہ اس طرح کے کیسز جس میں بچوں کو اغوا کرکے، ان پر تششد اور ریپ کر کے ان کی ویڈیوز بنانا شام ہے ماضی میں امریکا و یورپی ممالک میں بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔
یہ باتیں تو پرانی ہوگئی آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اصل میں ڈارک ویب ہے کیا؟ اکثر عوام کا خیال ہے کہ ڈارک ویب ایک ایسی جگہ ہے جہاں دنیا کا ہر جرم ہوتا ہے۔ پہلے یہ جانتے ہیں کہ ڈارک ویب ہے کیا۔ ڈارک ویب، ڈیپ ویب کا ایک حصہ ہے۔ ڈیپ ویب ایک ایسی ویب ہے جہاں ہر طرح کی معلومات موجود ہوتی ہے لیکن اسے عام سرچ انجن جیسے کہ گوگل یا کسی اور سرچ انجنوں سے تلاش نہیں کیا جا سکتا۔ اس ویب میں مختلف قسم کی معلومات جیسے طبی یا قانونی ریکارڈ ، سائنسی معلومات کا ڈیٹا بیس یا پھر کسی بینک اور ملک کے خفیہ دستاویزات وغیرہ شامل ہیں۔ اسے عام سرچ انجن سے تو تلاش نہیں کیا جا سکتا لیکن کسی پوشیدہ ویب سرچ ٹولز کے ذریعے اس ڈارک ویب میں بہت کچھ تلاش کیا جا سکتا ہے۔
ڈارک ویب، ڈیپ ویب کا ایک حصہ تو ہے لیکن زیادہ پر اسرار اور حیران کن ہے۔ اس ویب میں عام براوُزرز کے ذریعے داخل نہیں ہو سکتے اس کے لئے خاص براوُزر کی ضرورت پڑتی ہے جو ایک مخصوص پروٹوکول استعمال کرتے ہوئے صفحوں پر جانے دیتا ہے۔
کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ ڈارک ویب جرائم کی بہت بڑی دنیا ہے۔ اسلحہ کی فروخت سے لے کر، ہر قسم کی منشیات کا کاروبار اس ڈارک ویب کے ذریعے ہوتا ہے۔ بچوں، خواتین اور مردوں کے ساتھ زیادتی کرنے کے بعد ان کی ویڈیوز کو اپ لوڈ کیا جاتا ہے اور لوگ اس تشدد زدہ ویڈیوز کو لاکھوں ڈالرز دے کر دیکھتے ہیں۔ بچوں اور خواتین کا استحصال، ان پر تشدد اور ان کے ساتھ جنسی زیادتی والی ویڈیوز کی نمائش و خرید و فروخت جیسی غیر اخلاقی سرگرمیاں اس ڈارک ویب کے وجود کی ضامن ہوتی ہیں۔
اس ڈارک ویب پر پر نفسیاتی لوگ اپنے نفس کو تسکین پہچانے کی خاطر اس طرح کے جرائم کو دیکھتے ہیں ۔ یہاں کرائے کے قاتل بھی دستیاب ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق صرف سولہ فیصد ویب سائٹس پر عام لوگوں کی رسائی ہے جبکہ باقی تمام سائٹس دارک ویب پر مشتمل ہیں۔ ڈارک ویب کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اس کو اگر آپ کھول بھی لیں تو کبھی یہ نہیں جان پائیں گے کہ اس ویب کو چلاتا کون ہے اور یہ کس نے بنائی ہے۔ یہ ایک ایسی دنیا ہے جو واقعی میں ڈارک ہے، استعمال کرنے والا پیسے دے کر اسے استعمال کرتا ہے اور پیسے لینے والا کسی ایسی جگہ بیٹھا ہے جس کے بارے میں معلومات حاصل کرنا تقریباََ ناممکن ہے۔
مشہور کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کا زیادہ تر استعمال ڈارک ویب سے کیا جاتا ہے۔ فحش مواد ہو یا، اسلحہ اور منشیات کی خرید و فروخت ہو، جعلی پاسپورٹ بنانا ہو یا قتل کروانا ہوسب کچھ بٹ کوائن کے ذریعے ہی ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسی انڈسٹری ہے جس کے ذریعے بینک اکاوُنٹز کی معلومات، کریڈ کارڈز ہیک کرکے اسے استعمال کرنا جیسے کام سر انجام دیے جاتے ہیں۔
یہ تو ہوگئی ایک طرف کی بات۔ تصویر کا دوسرا رخ بھی ہے۔ ڈارک ویب کو جرم کی بہت بڑی دنیا سمجھا جاتا ہے وہیں کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ یہ ساری باتیں صرف ہواوُں میں ہے۔ میرا بھی ایسا ہی کچھ ماننا ہے کہ یہ ساری باتیں صرف سنسنی اور بھوتیا کہانی سے زیادہ کچھ نہیں۔ اتنے زیادہ جرائم کو اس سے وابسطہ کردینا صرف الف لیلہ کی کہانی ہی ہے۔ ایسا نہیں کہ اس کے ذریعے جرائم نہیں ہوتے ہوں گے لیکن جتنے بتائے جاتے ہیں اتنے نہیں ہوتے۔ جرائم تو زندگی کا حصہ ہیں کیا جو ڈارک ویب استعمال نہیں کرتے وہ جرم نہیں کرتے؟ اگر کرتے ہیں تو پھر ڈارک ویب کو ایک پراسرار شے بنا کر پیش کرنا احمقانہ فعل ہے۔
ڈارک ویب کا استعمال کسٹمر ڈیٹا، لوگنز، بینکنگ انفارمیشن، سرکاری دستاویزات وغیرہ کو ایک جگہ محفوظ رکھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے تانکہ اس کے ذریعے ان کی معلومات محفوظ رہے اور کوئی گوگل میں سرچ نہ کر سکے۔ حکومتیں، بینکز، مالی ادارے اور میڈیکل انسٹیٹیوٹ وغیرہ اکثر اس ڈارک ویب کو استعمال کرتے ہیں تاں کہ ان کے دستاویزات عام عوام تک نہ پہنچے۔
لیکن ڈارک ویب کو ایک پراسرار اور خوفناک داستان کے طور پر پیش کیا جاتا ہے جو کہ بلکل غلط ہے۔ یہ سب محض ایک سازشی تھیوری سے زیادہ کچھ نہیں جیسے برمودا ٹرائی اینگل یا یو ایف او جیسی احمقانہ باتیں عام عوام میں مقبول ہیں۔ اصل میں عام عوام کو اس طرح کی سنسنی اور ڈراوُنی کہانی سننے اور بنانے میں مزہ آتا ہے۔ اس لئے آپ دیکھتے ہیں کہ ہر ایک حادثے اور واقعے کے پیچھے یہ لوگ کوئی نا کوئی مافوق الفطرت کہانیاں جوڑ دیتے ہیں۔ کورونا کو لے کر پوری دنیا میں اب تک افواہیں پھیلی ہوئی ہیں۔ لوگ مر رہے ہیں، بیمار ہو رہے ہی لیکن کورونا کو لے کر سازشی تھیوریاں ختم نہیں ہورہی۔
عوام سے گزارش ہے کہ ہر چیز کو آنکھ بند کرکے قبول نہ کیا کریں۔ اگر ایسی کوئی چیز ہے تو وہ کہاں ہے؟ ثابت کیوں نہیں ہورہی؟ کیا دنیا کی ساری ٹیکنالوجی ایک ڈارک ویب کے آگے اتنی کمزور ہے؟ یہ سب صرف خرافاتی ذہنوں کی اختراع ہے اور کچھ نہیں۔