نیکی کا راستہ
دروازے پر دستک ہوئی، دستک ہوتے ہی ابا جان دُوڑتے ہوئے دروازے تک گئے۔
.اتنے میں گلابی رنگ کے کپڑوں میں ملبوس اماں جان بھی بیٹے کے پیچھے چل دی
اماں جان نے کہاں، ارے کون رات کے اس پہر دروازے پر دستک دے رہا ہے……؟ اباں جان نے گردن موڑ کر بی جان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاں……..!!!
ارے بی جان! آپ جاکر سوجائیں میں دیکھ کر آتا ہو، کہ اچانک دروازے کے دوسرے جانب سے زور زوز سے رونے کی آواز آنے لگی، اور کچھ لمحے بعد ہچکیاں روکی، اور اس شخص نے سدا دینے لگی…. "ہے کوئی مسلمان بھائی جو اس مشکل وقت میں میری مدد کرے”
ابا جان تو شروع ہی سے ایمان افروز تھے، ابا جان نے جیسے ہی دروازہ کھولا….. بی جان نے ابا سے کہاں آخر ہے کون اتنے رات گئے….. ابا جان نے کہاں "آپ سنا نہیں ایک مسلمان بھائی نے دوسرے مسلمان کو سدا لگائی”بھلا ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ میں اس کی مدد نا کروں…..
ابا جان نے دروازے کی کُندی کھولی سامنے جو شخص کھڑا تھا وہ کوئی اور نہیں، ہمارے پیچھلے محلے کے آمجد بھائی تھے، ابا جان موڑے اور زور دار آواز کے ساتھ بی جان سے کہاں ارے اماں یہ کوئی اور نہیں بلکے اپنے آمجد ہے…. ابا جان نے مجھے آواز دی” ثریا بیٹا ذرا برآمدے میں کرسیاں لگادینا بیٹا میں نے جی ابا کہتے ہوئے دوکرسی اور میز لگادی، اور میں خود چائے بنانے کے لئے کچن کا رخ کیا….
امجد بھائی کرسی پر بیٹھ گئے مگر مگر اُن کے لب کچھ نہیں بول رہے تھے. بس آنسو ٹپ ٹپ جاری تھے، ان کے آنکھوں نے نکلنے والے بے ساختہ آنسو اُن کے حال کو بیان کر رہے تھے، مگر پھر بھی ابا جان نے کہاں بیٹا کیا ہوا اتنا کیوں رو رہے ہو، ایسے کیا ہوگیا جو تمھیں سدا لگانی پڑی وہ انکل پیچھلے روز دوماہ قبل میری ملازمت چھوٹ گئ تھی، ہم تنخواہ دار ملازمین کا تو یہی ہوتا تنخواں ہر ماہ ختم ہوجاتی، میری چھوٹے بیٹے کو اپندسک کا درد اُتھ گیا ہے اور میں اسے ہسپتال داخل کرواکر آیا ہو، جو رقم میرے پاس تھی میں نے جمع کروائی ہیں، اور جو رقم درکار ہے اس کے لیے لوگوں کے دروازے پر دستک لگا ریا ہو، پانچ دروازے کھٹکتا چکا ہو، مگر شاید کسی کے دل میں مغاذ اللہ اللہ کا خوف نا رہا ہے، ابا جان نے اس کی بات سنی ابا کے جان کے آنکھوں میں آنسو جاری ہوگئے ابا جان اُٹھے اور اُٹھ کر اُلٹے پاؤں اپنے کمرے کے جانب چل دیئے….. ایک خاقی لفافہ میں کچھ رقوم ڈال کر امجد بھائی کے حوالے کردیئے….
چاہے کے برتن اٹھانے کے لیے آئی مجھے یاد آیا کہ ہمارے جو کام کسی نا کسی وجہ رُک جایا کرتے تھے، اور پھر اچانک اللہ کی مدد سے ٹھیک ہوجاتے تھے. "انسان ایک نیکی کرتا ہے۔اللہ اس کو ایک نیکی کے بدلے ہزار ڈر کھولتا جاتا ہے ۔اس طرح ابا جان کے نیکی کرنے کی وجہ سے ہمارے سارے ڈر کھولتے چلے جاتے ہیں ۔کیونکہ انسان کی ایمان کا راستہ ہوتی ہے.