لوک ڈاؤن میں شادیاں
شادی نام سن کر دل میں لڈو تو ضرور پھوٹتا ہے لیکن وہ کہتے ہے نہ جو کھائے وہ پچھتائے اور جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے لیکن بات کریں اگر کرونا وائرس کی تو جہاں اس نے لوگوں کو متاثر کیا ہے. وہی پرانی روایات کے تحت لوگوں کو آباد بھی کیا ہے یعنی جتنی شادیاں کرونا وائرس کی وجہ سے گھروں میں ہوئی ہیں انھوں پرانی روایات کو پھر سے زندہ کردیا ہے۔ لوگوں نے مہنگے خرچے نہیں کرے۔ لڑکی والوں پر اتنا بوجھ نہیں پڑھا.
اور باآسانی گھروں میں مختصر لوگوں کو دعوت دے کر شادی سادگی سے کردی اور بعض لوگ تو اتنے اچھے تھے ان میں سے جنھوں نے جہیز تک نہ لیا یہ کتنی اچھی بات ہے۔ لوگوں نے گھروں میں رہ کر شادیاں کروائی ہے جہاں لڑکی کے ماں باپ مہنگے شادی ہال طرح طرح کے کھانوں اور فضول رسومات کے خرچوں سے بچ گئے چند مہمان اور سادگی سے نکاح نہ یہ سوال کے شادی ہال چھوٹا ہے۔ کھانا بلکل اچھا نہیں اور نہ کسی رشتے دار کا منہ بنا ہوگا کہ ہمیں شادی میں پوچھا نہیں ۔
مزے کی بات تو یہ ہے کہ کارڈ چھپوانے کا کوئی چکر نہیں تھا واٹس ایپ کے زریعے لوگوں کو دعوت دی گئی اور یقین کریں ان کو برا بھی نہیں لگا نہ تو کسی نے یہ کہا ہوگا گھرپر کارڈ دینے نہیں آئے۔ فون پر دعوت دے دی ہم نہیں جارہے خیرکرونا آیا تو ہے جہاں نقصان کیا وہی معاشرے میں تھوڑی آسانیاں بھی پیدا کی ہے کرونا نے یہ سکھایا کہ لوگوں کے زندگی گزارنے کا طریقہ کیا ہے۔ جہاں ہم اپنوں سے بات چیت صر ف موبائل فون کے ذریعے کرتے تھے اب ہم سب ساتھ بیٹھ کے بات کرتے ہیں۔ یعنی کرونا نے پرانی روایات کو پھر سے اجاگر کیا ہے.