ویساکھی پر عمدہ انتظامات، بھارتی سکھ یاتریوں کا وزیراعظم سے اظہار تشکر

ننکانہ صاحب: بھارت سے تعلق رکھنے والے سکھ عقیدت مندوں نے ویساکھی کے موقع پر گرودوارہ جنم آستھان ننکانہ صاحب کا دورہ کیا اور وزیراعظم عمران خان اور حکومت پاکستان سے COVID-19 پابندیوں میں نرمی کرنے اور سکھ برادری کو اس موقع پر اپنے مقدس مقام پر جانے کی اجازت دینے پر اظہار تشکر کیا۔
تفصیلات کے مطابق، 12 اپریل کو بھارت سے 818 سکھ عقیدت مند واہگہ بارڈر کے راستے پاکستان پہنچے تھے، پاکستان نے سکھ یاتریوں کو خاص طور پر ویساکھی کے خصوصی موقع پر اپنے مقدس مقامات کی زیارت کرنے کی اجازت دی تھی۔ سکھ عقیدت مندوں نے گرودوارہ جنم آستھان ننکانہ صاحب اور گرودوارہ پنجا صاحب، حسن آبدال میں ویساکھی کی تقریبات میں حصہ لیا۔ بھارتی سکھ یاتری 22 اپریل تک پاکستان میں قیام کریں گے۔ پاکستان میں قیام کے دوران سکھ یاتری کرتارپور میں ایک رات کے قیام کے ساتھ مختلف گرودواروں کا بھی دورہ کریں گے۔ یہ دورہ سکھ عقیدت مندوں کی سہولت کے لیے حکومت پاکستان نے COVID-19 پابندیوں میں نرمی کے بعد ممکن بنایا تھا۔


وزیراعظم عمران خان ویساکھی2021 کے موقع پر سکھ برادری کے لیے سوشل میڈیا پر بھی ٹویٹ کی تھی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’ہماری سکھ برادری کو ویساکھی کے خوشی کا تہوار مبارک ہو۔ ہم نے سکھ ڈاس پورہ اور بھارتی یاتریوں کو خصوصی طور پر اجازت دی ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے مقدس گرودواروں کا دورہ اور ویساکھی کی رسوم میں شرکت کریں۔‘‘ گذشتہ ہفتے 14 اپریل کو وزیراعظم عمران خان نے ٹویٹ کیا تھا کہ انہیں سخت کووڈ پروٹوکول کے تحت لنگر، ٹرانسپورٹ اور رہائش فراہم کی جائے گی۔
ویساکھی سکھ مذہب میں تاریخی مذہبی تہوار ہے۔ یہ عموماً ہر سال 13 یا 14 اپریل کو منایا جاتا ہے۔ ویساکھی سکھ مذہب اور برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کے اہم واقعات کی یاد میں منایا جاتا ہے جو پنجاب کے علاقے میں پیش آئے۔ اس میں ہندو شمسی نئے سال کے آغاز کی بھی نشان دہی ہوتی ہے، کیونکہ اس کے ساتھ ہی ویساکھا مہینے کے پہلے دن یعنی ہندو شمسی سال کا پہلا مہینہ منایا جاتا ہے۔ ویساکھی پر، سکھ لوگ کیترن لگاتے ہیں، مقامی گرودواروں میں جاتے ہیں، اجتماعی میلے اور نگر کیرٹن کے جلوس نکالے جاتے ہیں اور لوگ اجتماعی طور پر تہوار کے موقع پر خوراک بانٹنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
Pakistan allows Nankana Sahib jatha to visit other shrines
پاکستان نے قومی اور بین الاقوامی دونوں سطح پر سکھ عقیدت مندوں کو سہولتیں بہم پہنچانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ نومبر 2018 میں، وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا۔ 4.7 کلومیٹر طویل راہداری 2019 میں مکمل ہوئی۔ کرتار پور راہداری پاکستان کے بین المذاہب ہم آہنگی کے عزم کا ثبوت ہے، کیونکہ ویزا فری سرحد عبور کرنے سے بھارت کے سکھ عقیدت مندوں کو گرودوارہ دربار صاحب کرتارپور آنے کی اجازت ملتی ہے۔ کرتار پور راہداری کو ’’پیس کوریڈور‘‘ (امن کی راہداری) بھی کہا جاتا ہے، بین المذاہب ہم آہنگی اور مذہبی اتحاد کی حقیقی علامت ہے۔ سکھوں کے ساتھ بین الاقوامی برادری، جن میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس بھی شامل ہیں، نے کرتارپور کا دورہ کرتے ہوئے اسے امید کی راہداری ٹھہرایا تھا، اور اس موقع پر پاکستان کے اس اہم اقدام کی تعریف کی تھی۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔