آبی تنازعات، مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ!
اسلام آباد: پاک بھارت آبی تنازعات پر مذاکرات کے لیے پاکستانی وفد نئی دہلی روانہ ہوگیا، مذاکرات 23 اور 24 مارچ کو نئی دہلی میں ہوں گے۔
آبی تنازعات پر دو روزہ مذاکرات کا نیا دور کل سے شروع ہورہا ہے، جو 24 مارچ تک جاری رہے گا اور 25 مارچ کو پاکستانی وفد واپس وطن آئے گا۔
پاکستانی وفد کی نمائندگی انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ جب کہ دیپ کمار سکسینا بھارتی وفد کی نمائندگی کریں گے۔
انڈس واٹر کمشنر مہر علی شاہ کا کہنا ہے کہ 2018 میں جہاں سے مذاکرات کا سلسلہ ٹوٹا تھا وہیں سے شروع ہوگا، پاکستان مذاکرات میں 5 رکنی ایجنڈے پر بات کرے گا جب کہ سیلاب، مون سون بارشوں کے پیشگی ڈیٹا شیئرنگ پر بھی بات چیت ہوگی۔
مذاکرات میں دریائے چناب پر آبی منصوبے پکل ڈل کے ڈیزائن پر اعتراض اٹھایا جائے گا، لوئر کلنائی پروجیکٹ میں پانی ذخیرہ کرنا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔
مہرعلی شاہ نے مزید کہا کہ دریائے سندھ پر19 میگاواٹ کے دربت بجلی گھر کی تعمیر اور 24 میگاواٹ کے نیموچلنگ بجلی گھر کی تعمیر پر بھی اعتراض اٹھایا جائے گا۔
دھیان رہے سندھ طاس معاہدے کے تحت ہر سال آبی مذاکرات ضروری ہیں، 2018 میں پاک بھارت آبی مذاکرات لاہور میں ہوئے تھے۔
مذاکرات میں پاکستانی حکام کا کہنا تھا کہ پکل ڈل، لوئرکلنائی پن بجلی گھروں کے ڈیزائن پر اعتراض ہے اور مطالبہ کیا تھا، پکل ڈل پن بجلی ذخیرہ کرنے کی سطح اونچائی میں 5 میٹر کمی کی جائے اور اسپل ویز کے گیٹس کی تنصیب میں 40 میٹراونچائی کا اضافہ کیا جائے گا۔