لانگ مارچ ملتوی: مجالس کی اندرونی کہانی افشا کرنا بددیانتی ہے، مولانا فضل
پشاور: حزب مخالف کے اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آدھا ایوان خالی ہوگیا تو انہیں استعفے دینے پڑیں گے۔
پشاور میں ایک تقریب سے خطاب اور بعدازاں میڈیا نمائندوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کل 10 جماعتوں میں سے 9 کی رائے تھی کہ لانگ مارچ سے قبل استعفے دینے چاہئیں، مگر پیپلز پارٹی یہ معاملہ سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں رکھے گی، پھر اپنا موقف بتائے گی۔
گزشتہ روز ہونے والے پی ڈی ایم اجلاس سے متعلق میڈیا پر چلنے والی خبروں پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مجالس کی اندر کی کہانی کو افشا کرنا بددیانتی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم متحد ہے، اختلاف رائے ہوتا رہتا ہے، کل بھی ایسا ہوا تھا۔ ہمیں پیپلز پارٹی کے موقف کا انتظار ہے، خدا کرے انہیں سمجھ آ جائے۔ ہم پیپلز پارٹی کو اپنے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جب پی ڈی ایم بنارہے تھے تو اس میں استعفے کا آپشن رکھا، اس میں یہ نہیں لکھا کہ استعفوں کا آپشن لاسٹ ہوگا یا ایٹم بم۔ ہم حکومت کومسلسل پریشان رکھنا چاہتے ہیں۔
آج کی پریس کانفرنس میں دلچسپ صورت حال اُس وقت دیکھنے میں آئی جب ایک صحافی نے سوال پوچھا کہ لانگ مارچ اب کب ہوگا؟ مولانا فضل الرحمان اس کا جواب دیے بغیر چلے گئے۔
خیال رہے کہ آصف زرداری کے مؤقف کے بعد پی ڈی ایم میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ اسی صورت حال کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں سابق صدر اور مریم نواز کے درمیان تلخ گفتگو زیر بحث آئی، دونوں رہنماؤں نے پی پی کے شریک چیئرمین کے بیان پر دکھ کا اظہار کیا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور نواز شریف کے درمیان رابطے میں آئندہ کی حکمت عملی پر بھی غور کیا گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ سابق صدر کی ایسی گفتگو سے سخت دکھ اور تکلیف پہنچی، ن لیگ تو نوے کی دہائی کی سیاست دفن کر کے آگے بڑھی تھی پھر الزام تراشی کیوں کی گئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ انہیں خود آصف زرداری کے غیر جمہوری رویے سے دکھ ہوا۔
یاد رہے گزشتہ روز پی ڈی ایم نے 26 مارچ کو ہونے والا لانگ مارچ ملتوی کرنے کا اعلان کیا۔ لانگ مارچ پیپلز پارٹی کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفیٰ دینے کی مخالفت پر ملتوی کیا گیا۔ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے فیصلے کا اعلان کیا اور میڈیا سے مزید کوئی گفتگو کیے بغیر چلے گئے تھے۔