بھارت کی بڑی ہزیمت!
اس امر میں کسی بھی قسم کے شک و شبہے کی گنجائش نہیں کہ بھارت کے پاپوں کا گھڑا لبالب بھر چکا، اسی لیے گزشتہ کچھ عرصے سے دُنیا بھر میں وہ بُری طرح رُسوائیوں کا سامنا کررہا ہے۔ اپنے کیے گئے گناہوں کی اُسے بھرپور سزا مل رہی ہے۔ ہر سُو ہزیمتیں ہی ہزیمتیں اُس کا مقدر بنی ہوئی ہیں۔ ہر نیا دن اُس کے لیے نئی رُسوائی کے ساتھ طلوع ہورہا ہے۔ حال ہی میں پاکستان کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کی سازش بے نقاب ہونے کے بعد بھارت کو یورپی یونین میں ایک اور بڑا دھچکا لگا ہے۔ بھارت سے متعلق ای یو ڈس انفولیب کے انکشافات پر یورپی پارلیمنٹ نے نوٹس لے لیا ہے۔ یورپین پارلیمنٹ کمیٹی نے ای ڈیو ڈس انفولیب کی جانب سے منظرعام پر لائے گئے انڈیا کرانیکل کے معاملے پر تفصیلات کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے ای یو ڈس انفولیب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے یورپی پارلیمانی کمیٹی کو بریفنگ دی ہے۔ یورپی پارلیمانی کمیٹی کو پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے سے آگاہ کیا گیا۔ ای یو ڈس انفولیب کے منیجنگ ڈائریکٹر نے کمیٹی کو تفصیلات بتاتے ہوئے بھارتی مکروہ چہرے کو بے نقاب کردیا ہے۔ اس حوالے سے پہلی سماعت منگل کو یورپی یونین میں ہوئی۔ یورپی پارلیمنٹ کی غیر ملکی مداخلت سے متعلق خصوصی کمیٹی، بشمول ڈس انفارمیشن نے برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کی سماعت کے دوران بھارت کی جانب سے پاکستان کو نشانہ بنانے کے لیے جاری سرگرمیوں اور حکمت عملی پر تبادلہئ خیال کیا۔ یورپی یونین کے ڈس انفولیب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر الیگزینڈر للفلیپ اور منیجنگ ڈائریکٹر گیری ماچاڈو نے بھارت کی پاکستان مخالف مہم سے متعلق کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔
دھیان رہے دسمبر 2020 میں بھارت کی طرف سے جعلی خبروں کے ذریعے پاکستان کو بدنام اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک بڑی سازش کا انکشاف ہوا تھا۔ ای یو ڈس انفولیب کی تحقیق سے سامنے آنے والے حقائق کے مطابق ای یو کرانیکل ویب سائٹ بھارتی پروپیگنڈا مہم میں نیا اضافہ قرار دیا گیا تھا۔ یورپی پارلیمنٹ کے نوٹس لینے کے بعد بھارت کے تمام پروپیگنڈوں کے غباروں سے ہوا نکلتی محسوس ہورہی ہے۔ اس کے نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کے دعوے کی اصلیت سے پوری دُنیا بخوبی واقف ہوچکی ہے۔ بھارت میں کوئی اقلیت محفوظ نہیں، وہاں مسلمان، سکھ، عیسائی، پارسی وغیرہ سب ہی ریاست کے دوغلے رویے سے نالاں ہیں، مودی سرکار نے ان اقلیتوں کو انتہاپسند ہندوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔
اپنے اندر کی خرابیوں پر توجہ دینے کے بجائے بھارت خطے میں اپنی چوہدراہٹ قائم رکھنے کے خبط کو تقویت دیتے ہوئے پاکستان، چین اور دیگر ممالک سے اُلجھنے اور انہیں نقصان پہنچانے کی کوششوں میں مصروف رہتا ہے۔ چین تو بھارت کی بارہا درگت بناچکا۔ پاکستان کے ہاتھوں بھی بھارت کو ہر بار منہ کی کھانی پڑی ہے، تاہم اس کے باوجود وہ ابتدا سے ہی وطن عزیز کے خلاف منفی پروپیگنڈے کو فروغ دیتا آیا ہے اور اس کے لیے اس نے ہر ہتھکنڈا اختیار کیا، ادارے قائم کیے، اپنے ایجنٹوں، کارندوں وغیرہ کے ذریعے وطن عزیز کے خلاف من گھڑت پروپیگنڈے تخلیق کرنے میں مصروف عمل رہا، ان کی بھرپور فنڈنگ کی کہ پاکستان اقوام عالم میں اپنی قدر و منزلت سے ہاتھ دھو بیٹھے، لیکن رب العزت کے فضل و کرم سے ہر مرتبہ بھارت کے پروپیگنڈوں کے وار خالی گئے اور ملک عزیز کی وقعت و اہمیت عالمی سطح پر بڑھتی چلی گئی۔ آج پاکستان میں سی پیک ایسا گیم چینجر منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ دُنیا کے اکثر ممالک وطن عزیز سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔
دوسری جانب عالم یہ ہے کہ بھارت رُسوائیوں کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے۔ بھارت میں علیحدگی کی ڈھیروں تحاریک بیک وقت تیزی کے ساتھ پروان چڑھ رہی ہیں۔ بھارتی پنجاب کے کسانوں کے خلاف ظالمانہ قوانین کے بعد مودی سرکار کی بھرپور سبکی ہورہی ہے۔ دُنیا بھر سے بھارتی کسانوں کے احتجاج کی حمایت کی جارہی ہے، لیکن مودی حکومت ٹس سے مس ہونے کا نام نہیں لے رہی،چند دن پہلے بھارت کے یوم جمہوریہ پر مشتعل کسانوں نے لال قلعے پر اپنا مذہبی پرچم بلند کرڈالا۔ اپنے حقوق کے حصول کے لیے کسان آج بھی سراپا احتجاج ہیں۔ بھارت نے اپنے اندرونی مسائل پر توجہ نہ دی تو یہ امر اُس کے لیے سوہانِ روح ثابت ہوگا۔ بھارت اپنے اندرونی مسائل حل کرے، اپنی اقلیتوں کو اُن کے حقوق فراہم کرے، کسانوں کے مسائل حل کرے، ظالمانہ قوانین کا خاتمہ کرے، دوسرے ممالک کے خلاف پروپیگنڈوں سے تائب ہوجائے، امن و سلامتی سے رہنے کو فوقیت دے تو ہی اُس کے حق میں بہتر ہوگا۔ اس کے باوجود بھی اُس نے ہوش کے ناخن نہ لیے اور اپنی مذموم حرکتوں سے باز نہ آیا تو اُس کی داستاں تک نہ ہوگی داستانوں میں۔