ٹرمپ کے حامیوں کا امریکی پارلیمنٹ پر دھاوا، 4 افراد ہلاک
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل (امریکی ایوان نمائندگان) پر دھاوا بول دیا اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے عمارت کے اندر داخل ہوگئے۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد رکاوٹیں اور سیکیورٹی حصار توڑتے ہوئے واشنگٹن میں واقع کیپٹل ہل کی عمارت کے اندر گھس گئی۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا گیا جب کہ مظاہرین کی جانب سے بھی پولیس پر خارش والا اسپرے کیا گیا۔
مظاہرین سے جھڑپوں کے دوران کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے جب کہ ایک خاتون گولی لگنے کے باعث زخمی ہوئیں جنہیں اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخمیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔
بعدازاں واشنگٹن پولیس چیف نے بتایا کہ کیپٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کے دوران 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
پولیس چیف نے بتایا کہ کیپٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کرنے والے 52 افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، گرفتار افراد پر کرفیو کی خلاف ورزی اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ری پبلکن، ڈیموکریٹ کمیٹیوں کے ہیڈ کوارٹر سے دو پائپ بم بھی برآمد ہوئے۔
واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے امریکی حکومت سے کرفیو نافذ کرنے اور فوج کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا گیا تاہم امریکی محکمہ دفاع نے فوج کو طلب کرنے کا انتظامیہ کا مطالبہ مسترد کردیا۔
امریکی حکومت کی منظوری کے بعد واشنگٹن میں صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جب کہ کیپٹل ہل کی عمارت کو بھی لاک ڈاؤن کردیا گیا ہے۔
نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کا اس موقع پر قوم سے خطاب میں کہنا تھا کہ کیپٹل ہل کی عمارت کے باہر پرتشدد مظاہرہ امریکی جمہوریت کا عکاس نہیں، آج کے واقعے سے بہت دکھ ہوا اور امریکی جمہوریت کو نقصان پہنچا۔
جوبائیڈن نے کیپٹل ہل کی عمارت پر حملے کو امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ سرکاری ٹی وی پر آکر مظاہرین سے پُرامن رہنے کی اپیل کریں اور مظاہرہ ختم کرنے کا کہیں۔
نومنتخب صدر کے مطالبے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں مظاہرین سے پرامن رہنے اور منتشر ہونے کی اپیل کی۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے حامیوں سے پیار ہے، قانون کو ہاتھ میں نہ لیں اور واپس گھروں کو چلے جائیں۔
امریکی صدر کے اعلان کے بعد ان کے حامی منتشر ہوگئے اور سڑکوں پر سناٹا چھا گیا جب کہ پولیس نے کیپٹل ہل کی عمارت کو مظاہرین سے خالی کرواکر اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ مقاصد کے حصول کے لیے پُرامن احتجاج کے ہرشہری کے بنیادی حق پر یقین رکھتا ہوں، لیکن کیپٹل ہل کی عمارت میں مظاہرین کا داخل ہونا ناقابل قبول ہے، واقعے کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔