پی ڈی ایم غیر فطری اتحاد، بہت جلد ٹوٹ جائے گا، مولانا شیرانی
کوئٹہ: اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین اور جے یو آئی کے مرکزی رہنما مولانا محمد خان شیرانی اپنی ہی جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر برس پڑے۔
مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں شامل ہر جماعت کے اپنے مفادات ہیں، یہ غیر فطری اتحاد ہے جو بہت جلد ٹوٹ جائے گا کیونکہ ان کا کوئی نظریہ نظر نہیں آرہا، صرف کرسی تک پہنچنے کے لیے ہر کوئی بھاگ دوڑ میں مصروف ہے۔
مولانا شیرانی نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم اور اسٹیبلشمنٹ ملک توڑنے کا ماحول بنانے کی سازش کررہے ہیں، وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومت کو پی ڈی ایم سے کوئی خطرہ نہیں، حکومت اپنی مدت پوری کرکے آئندہ الیکشن میں بھی کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم استعفے دینا چاہتی ہے تو دیر کس بات کی ہے، حکومتی پیشکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عمرے کا ٹکٹ لے کر مکہ اور مدینہ کی زیارت کرے، یہ سب صرف عوام کو بے وقوف بنانے کے لیے کررہے ہیں، پی ڈی ایم رہنما عدلیہ، الیکشن کمیشن اور میڈیا کی آزادی کی بات کرتے ہیں، کیا ان جماعتوں میں خود عدل، آزادی اور جمہوریت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم جے یو آئی پر قبضہ گیری اور اسے موروثی جماعت میں بدلنے کے خلاف ہیں، جس کی ہمیشہ جماعت کے اداروں میں اور اب کھل کر مخالفت شروع ہو چکی ہے، مولانا فضل الرحمان صاحب بذات خود ایک سلیکٹر ہیں، میرا ان سے بنیادی اور اصولی اختلاف جھوٹ بولنے پر ہے، انہوں نے سارے علماء کو بھی جھوٹ پر لگادیا، ہم فساد کے نام پر جنگ کے شروع سے ہی مخالف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حامی ہیں، یہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے، فلسطینیوں کو بیٹھ کر مسئلے کو حل کرنا چاہیے تو اس کا سب سے زیادہ فائدہ خود فلسطین کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی ایک حقیقت ہے لیکن اب آٹے چینی سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی آرہی ہے۔
مولانا شیرانی نے کہا کہ خطے میں جنگ امریکا اپنے مفادات کے لیے لڑرہا ہے، قوم پرست اوراسلام پرست اس میں کیوں اپنے بچوں اور اہل و عیال کے قتال کا سبب بن رہے ہیں، دنیا اسلامی وحدت کی جانب بڑھ رہی ہے، علماء اور قوم پرست تفریق ڈالنے کی کوشش نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کورونا کوئی مرض نہیں، یہ بھی نیو ورلڈ آرڈر کی تیاری ہے جس کا مقصد دنیا پر ایک مذہب کا راج قائم کرنا ہے، ہم مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کی مخالفت کرتے ہیں، اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، ہمیں اسلامی وحدت کے نام پر یکجا اور متحد ہونا پڑے گا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن نہیں۔