چین کی بڑی کامیابی، دُنیا کا طاقتور ترین ”سپر کوانٹم کمپیوٹر“ ایجاد کرلیا!
بیجنگ: چینی ماہرین نے دنیا کے سب سے طاقتور کوانٹم کمپیوٹر کا پروٹوٹائپ بنالیا ہے جسے ”جیوژانگ“ کا نام دیا گیا ہے۔ اس بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ اس وقت دنیا کے طاقتور ترین سپر کمپیوٹر کے مقابلے میں 100 ٹریلین (ایک لاکھ ارب) گنا طاقتور ہے جب کہ موجودہ طاقتور ترین کوانٹم کمپیوٹر ”گوگل سائیکامور“ سے بھی 10 ارب گنا زیادہ تیز رفتار ہے۔
اس حیرت انگیز ایجاد کی تفصیلات امریکی تحقیقی مجلے ”سائنس“ کے تازہ ترین شمارے میں گزشتہ روز آن لائن شائع ہوئی، جس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ چینی ”کوانٹم سپر کمپیوٹر“ کے دعوے کو اسی شعبے کے غیر جانبدار ماہرین نے بھی مستند قرار دے دیا ہے۔ البتہ چینی ماہرین نے اپنے مقالے میں محتاط انداز اختیار کرتے ہوئے، اپنے کارنامے کو ”کوانٹم کمپیوٹیشنل ایڈوانٹیج“ لکھا ہے۔
یہ غیرمعمولی کارنامہ ”یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی آف چائنا“ کے ماہرین نے چین کے دیگر تحقیقی اداروں کے تعاون و اشتراک سے انجام دیا ہے۔ اس ٹیم کی قیادت پروفیسر پان جیان وے کررہے تھے جو کوانٹم کمپیوٹنگ اور کوانٹم کرپٹو گرافی جیسے جدید میدانوں میں عالمی شہرت رکھتے ہیں۔
پروفیسر جیان وے اور ان کی ٹیم گزشتہ بیس سال سے کوانٹم کمپیوٹر کے میدان پر کام میں مصروف تھی اور اپنی اس طویل تحقیق کے دوران انہوں نے اس شعبے میں درجنوں عملی اور مشکل مسائل بھی حل کیے، تب کہیں جا کر وہ ”جیوژانگ“ پروٹوٹائپ ایجاد کرنے میں کامیاب ہو پائے۔
چینی خبر رساں ایجنسی ”شنہوا“ نے اسے ایک مکمل اور بھرپور قسم کے کوانٹم کمپیوٹر کی جانب پہلا بڑا سنگِ میل قرار دیتے ہوئے بتایا کہ ”جیوژانگ“ پروٹوٹائپ کی صلاحیت اور کارکردگی ثابت کرنے کے لیے ”گاسیئن بوسون سیمپلنگ“ (GBS) کہلانے والا ایک کلاسیکی سمیولیشن الگورتھم استعمال کرتے ہوئے کچھ پیچیدہ لیکن روایتی حسابی (کمپیوٹیشنل) مسائل حل کیے گئے۔
اس نے ایک خاص عمل میں آؤٹ پٹ کے طور پر خارج ہونے والے اوسطاً 43 فوٹونز کا سراغ لگایا جب کہ اس کی زیادہ سے زیادہ کارکردگی 76 فوٹونز تک رہی۔
خاص بات کہ ”جیوژانگ“ کوانٹم کمپیوٹر عام درجہ حرارت پر کام کرتا ہے جب کہ گزشتہ برس گوگل کو ”کوانٹم برتری“ دلوانے والے سائیکامور کوانٹم کمپیوٹر کو انتہائی سرد ماحول میں رکھے گئے سپرکنڈکٹنگ سرکٹ کی ضرورت پڑتی تھی۔ تاہم بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ”جیوژانگ“ اپنی موجودہ حالت میں صرف ایک کام ہی کرسکتا ہے اور اسے مختلف اقسام کے متعدد کام کرنے کے قابل بنانے کے لیے نئے سرے سے ڈیزائننگ کی ضرورت ہوگی۔