ہٹلر انتخابات میں سرخرو!
ونڈہوک: افریقا کے ملک نمبیا میں ہٹلر نے انتخابات میں کامیابی حاصل کرلی۔
جرمن اخبار کے مطابق گزشتہ ماہ نمبیا کے شمالی حصے میں ایک مقامی کونسل کے انتخابات میں ایڈولف ہٹلر نے 85 فیصد ووٹ حاصل کیے۔ اس مقامی سیاست دان کا پورا نام ایڈولف اُنونا ہٹلر ہے۔
عام طور پر انونا ایڈولف اپنا پورا نام نہیں لکھتا، تاہم سرکاری سطح پر جاری ہونے والے نتائج میں اس کا پورا نام ایڈولف انونا ہٹلر درج کیا گیا تھا، جسے دیکھتے ہی حیرانی ہوتی ہے کہ بھلا کوئی اپنے بچے کے لیے دنیا کے بدنام ترین شخص کا نام کیوں پسند کرے گا؟
نمبیا پہلی عالمی جنگ کے خاتمے تک جرمنی کی نوآبادیات میں شامل تھا۔ اس دور کی بہت سی یادگاریں آج بھی باقی ہیں اور اس افریقی ملک میں جرمن بولنے والی کمیونٹی بھی موجود ہے۔
اُنونا کا کہنا ہے کہ اُس کے والد ہی نے یہ نام رکھا تھا۔ شاید انہیں معلوم ہی نہیں ہوگا کہ ایڈولف ہٹلر کیسا شخص تھا۔
اس کا کہنا ہے، ’’بچپن میں مجھے یہ نام دوسرے ناموں جیسا ہی معلوم ہوتا تھا لیکن جوں جوں عمر بڑھتی گئی تو معلوم ہوا، اس نام کے شخص نے دنیا کو کس مصیبت میں ڈال رکھا تھا۔ میرا اس سے کوئی لینا دینا نہیں۔‘‘
یاد رہے کہ پہلی عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد اور ہٹلر کے برسراقتدار آنے سے پہلے ہی نمبیا پر جرمنی کا تسلط ختم ہوگیا تھا، تاہم جرمن استبداد کی خونیں داستان اس ملک کی تاریخ کا حصہ ہے۔
1904 اور 1908 کے درمیان جرمن استعماری فوجوں نے نمبیا میں بسنے والے ناما اور ہیرورو قبیلے کی 80 فیصد آبادی کو قتل کردیا تھا۔ مؤرخین اس قتل عام کو “the forgotten genocide” (فراموش کردہ قتلِ عام) کا عنوان دیتے ہیں۔