باصلاحیت پاکستانی نوجوان اور ذہانت کی ہجرت
پاکستان میں صلاحیت کی کمی نہیں، مگر صلاحیت کا براہ راست تعلق اظہار سے ہے، اگر اظہار کے مواقع نہ ہوں، تو صلاحیت اور ذہانت ہجرت کر جاتی ہے۔
گزشتہ دونوں سوشل میڈیا پر ایک تصویر وائرل ہوئی، جس میں ایک نوجوان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ ایئرپورٹ پر دیکھا جاسکتا تھا۔
تفصیلات کے مطابق یہ نوجوان برت کمار ہے۔ اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے برت کا تعلق سانگھڑ کے ایک پس ماندہ علاقے سے ہے۔
دست یاب معلومات کے مطابق مشکلات کے باوجود برت کی صلاحیتوں نے راستہ ڈھونڈ نکالا، اس نے تعلیمی سلسلہ جاری رکھا، انجنیئرنگ یونیورسٹی تک رسائی حاصل کی اور ٹاپ کیا۔
اس کی کامیابی کی بازگشت نے سرحدیں عبور کیں، تو اسے سوزوکی کمپنی نے ملازمت کی پیش کر دی، کمپنی نے اس نوجوان کو جاپان بلالیا۔
نوجوان نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی، وہیں یہ امر پریشان کن ہے کہ کیسے ہم ایک باصلاحیت نوجوان سے استفادہ کرنے میں ناکام رہے۔
جب اس کے والدین اسے ایئر پورٹ چھوڑنے آئے، تو یہ تصویر لی گئی، جو سوشل میڈیا پر چرچا کا موضوع بنی ہوئی ہے۔
ایک طرف جہاں یہ بات مسرت کا باعث کہ مشکلات اور وسائل کی کمی کے باوجود ایک غریب خاندان کے نوجوان نے ایک بڑی کامیابی حاصل کی، وہیں یہ امر پریشان کن ہے کہ کیسے ہم ایک باصلاحیت نوجوان سے استفادہ کرنے میں ناکام رہے۔
اس کہانی کے کئی پہلو ابھی ان کہے ہیں، مگر یہ طے شدہ ہے کہ مواقع کی کمی وجہ کی ہمارے ملک کی ذہانت ہجرت کر رہی ہے۔
اس ذہانت کو روکنے کے لیے ہمیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے، یہ ذہانت ہی ہمارا مستقبل ہے۔