ورلڈ کشمیر فورم نے کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کے خلاف اقوام متحدہ میں پٹیشن دائر کردی

کراچی: ورلڈ کشمیر فورم نے بھارتی غاصبانہ قبضے اور کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کے خلاف پہلی عوامی پٹیشن دائر کردی۔

پٹیشن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ بھارت سے اقوام متحدہ کی کونسلوں کی قراردادوں کی پابندی کرائی جائے، مقبوضہ جموں و کشمیر کی متنازعہ علاقے کی حیثیت کو پھر سے بحال کیا جائے۔ مسئلہ کشمیر کا حل 1948 میں اقوام متحدہ کی قرارداد 47, 1951 میں منظور کی جانے والی قرارداد91 اور دیگر کی روشنی میں تلاش کیا جائے۔

پٹیشن، بھارت کی جانب سے کشمیر میں لگائے گئے غیر اخلاقی و غیر انسانی کرفیو، بھارت کا کشمیریوں پر ظلم و جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی، ذہنی و جسمانی تشدد کرنے اور کشمیر میں غاصبانہ قبضے کے خلاف دائر کی گئی ہے۔

پٹیشن میں لکھا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی 1948 میں منظور ہونے والی قرارداد جس میں کشمیریوں کو اس بات کا حق دیا گیا تھا کہ ’وہ آزادانہ رائے اور ووٹ کے ذریعے اس بات کا انتخاب کریں کہ وہ پاکستان کے ساتھ جانا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ‘۔

پٹیشن میں مزید درج ہے کہ بھارت نے کشمیر میں پانچ لاکھ سے زائد فوج اور دیگر سیکیورٹی فارسز تعینات کر رکھی ہیں، پچھلے ستر سالوں میں ایک لاکھ سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں۔ تین سے زائد جنگیں دو نیوکلر پاور ملکوں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہو چکی ہیں، بھارت نے کشمیر میں ظالمانہ رویہ اپنا رکھا ہے۔ بھارت اب پاکستان کے ساتھ ساتھ چین سے بھی سرحدی محاذ پر الجھ رہا ہے۔ تین ایٹمی طاقت کا اس طرح الجھنا پوری دنیا کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس لئے اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرے اور کشمیر کو بھارت کے قبضے سے آزار کروائے۔

پٹیشن میں مزید درج ہے کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی ہر قرارداد کو نامنظور کرتے ہوئے اپنی من مانی کی ہے۔ وہ کسی طرح بھی اس مسئلے کا حل پر امن طریقے سے نہیں چاہتا۔ وہ خطے کے امن کو برباد کرنا چاہتا ہے اور اقوام متحدہ کی قرارداد پر عمل نہ کرکے وہ اپنی رٹ قائم کرنا چاہتا ہے۔ پٹیشن میں مزید لکھا ہے کہ موجودہ بھارت نریندر مودی کی قیادت میں ایک جنونی اور شدت پسند بھارت بن چکا ہے جو اپنی ہندوت توا کی سوچ پورے بھارت میں قائم کرنا چاہتا ہے۔

ورلڈ کشمیر فارم کے چئیرمین رفیق پردیسی نے کہا ہے کہ ہم صرف اقوام متحدہ کو ہی نہیں بلکہ او آئی سی، کامن ویلتھ، یورپ، امریکا، چین اور روس کو بھی خطوط لکھیں گے اور ان سے درخواست کریں گے کہ دنیا کے امن کی خاطر وہ اس مسئلے کو سنجیدہ لیں اور کشمیر کو بھارت کے ظلم سے آزاد کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پوری دنیا کے مسلمانوں اور عرب ممالک کو بھی اس بات پر قائل کریں گے کہ وہ مسلمانوں پر ہونے والے اس غیر انسانی سلوک کا نوٹس لیں اور اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے بھارت کو اس ظلم سے باز رہنے پر زور دیں۔

ورلڈ کشمیر فورم کے سیکریٹری جنرل، سابق اٹارنی جنرل و جسٹس منصور خان کا کہنا ہے کہ ورلڈ فارم کا قیام مسئلہ کشمیر کو دنیا میں اجاگر کرنے اور مظلوم کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لیے آئینی و قانونی جنگ لڑنے کے لیے عمل میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورلڈ کشمیر فارم کا ہیڈ کوارٹرپاکستان میں ہوگا جبکہ امریکا، برطانیہ اور یورپی یونین کے رکن ممالک اور او آئی سی ممالک میں اس کے ریجنل دفاتر کھولے جائیں گے۔

انور منصور خان نے کہا کہ ہم ورلڈ کشمیر فورم کے تحت بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے عالمی میڈیا کے اہم ارکان، تھنک ٹینکس اور اہم عالمی شخصیات کے ساتھ مل کر سیمینارز، کانفرنسز، پینل ڈسکشنز اور کنونشنز کے ذریعے رائے عامہ کو ہموار کریں گے۔ انہوں نے ورلڈ کشمیر فورم کے تحت مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی غاصبانہ قبضے کے خاتمے کے لیے "Justice Now for Kashmir” مہم شروع کرنے کا اعلان بھی کیا اور بتایا کہ اس مہم میں ہم اس پٹیشن کے لیے دو ملین افراد سے دستخط حاصل کریں گے۔

یاد رہے کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی عوامی پٹیشن ہے جو ورلڈ کشمیر فورم کی جانب سے اقوامِ متحدہ میں جمع کرائی گئی ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔