افغانستان میں قیامت خیز زلزلے سے 800 افراد جاں بحق، ہزاروں زخمی

کابل: افغانستان کے صوبہ کنڑ میں رات گئے آنے والے شدید زلزلے نے تباہی مچادی۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اب تک 800 افراد جاں بحق اور تین ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
افغان میڈیا طلوع نیوز کے مطابق زلزلے کا مرکز جلال آباد شہر میں 8 کلومیٹر زیرِ زمین تھا، جس کی شدت 6 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کے بعد مزید پانچ آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے، جن کی شدت 4.3 سے 5.2 کے درمیان رہی۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے افغان ادارے نے بتایا کہ سب سے زیادہ جانی نقصان نورگل، سواکئی، واٹاپور، منوگی اور چپہ درہ اضلاع میں ہوا، جہاں کئی گاؤں مکمل طور پر مٹی تلے دب گئے ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اب بھی سیکڑوں لوگ ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔
امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور وزارتِ دفاع، داخلہ اور صحت کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہیں۔ ہیلی کاپٹر کے ذریعے زخمیوں کو ننگرہار ریجنل اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔
اسلامی امارتِ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تمام حکام کو ہدایت دی ہے کہ متاثرین کی جانیں بچانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔
زلزلے کے جھٹکے ننگرہار، لغمان، کابل اور خیبر پختونخوا کے بعض علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے افغانستان اور پاکستان کے مختلف حصوں میں آنے والے حالیہ زلزلے کے نتیجے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نے پیر کو اپنی ایکس (ٹوئٹر) ٹائم لائن پر لکھا کہ مشرقی افغانستان میں آنے والا یہ تباہ کن زلزلہ نہ صرف کابل بلکہ اسلام آباد سمیت پاکستان کے کئی حصوں میں بھی محسوس کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ زلزلے کے نتیجے میں افغانستان میں سیکڑوں افراد جاں بحق جب کہ کئی دیہات مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت اس مشکل گھڑی میں افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی۔