غلطی سے پاکستانی حدود میں میزائل داغنے والے 3 بھارتی فضائیہ کے افسران برطرف

نئی دہلی: امسال مارچ میں بھارتی میزائل پاکستانی حدود میں گرنے کے واقعے کی تحقیقات کے نتیجے میں انڈین ایئرفورس نے اپنے 3 افسران کو برطرف کردیا۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ مارچ میں ہریانہ کے ایک فضائی اڈے سے چلنے والے براہموس میزائل کے پاکستان کی حدود میں گرنے کے واقعے کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہے، جس کی روشنی میں انڈین ایئر فورس کے گروپ کیپٹن، ونگ کمانڈر اور اسکواڈرن لیڈر کو برطرف کردیا گیا۔
واقعے کی تفتیش کرنے والے انڈین ایئر فورس کے کورٹ آف انکوائری نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا کہ معیاری آپریٹنگ پروسیجرز سے انحراف کی وجہ سے میزائل غلطی سے فائر کیا گیا جس کے ذمے دار تینوں افسران کو بطور سزا برطرف کیا جاتا ہے۔
انکوائری کمیٹی کی صدارت ایئر وائس مارشل آر کے سنہا اور اسسٹنٹ وائس چیف آف ایئر اسٹاف نے کی تھی۔ رپورٹ کی روشنی میں تینوں افسران کی برطرفی کے احکامات بھی جاری ہوگئے۔
دھیان رہے کہ 9 مارچ کی رات کو میاں چنوں میں ایک زوردار دھماکے کی آواز آئی جو ایک میزائل گرنے کی تھی اور جسے پہلے علاقہ مکینوں نے کوئی طیارہ گرنا سمجھا تھا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ یہ بھارتی ریاست ہریانہ سے لانچ ہونے والا براہموس میزائل ہے جس نے بھارت میں 100 کلومیٹر کا فاصلہ 30 ہزار فٹ سے 40 ہزار فٹ کی اونچائی سے طے کیا جس پر کمرشل پروازیں اڑتی ہیں۔
اس کے بعد یہ میزائل پاکستانی حدود میں داخل ہوا اور 3 منٹ 24 سیکنڈ کی پرواز کے دوران مزید 124 کلومیٹر فاصلہ طے کر کے میاں چنوں میں گر گیا۔ خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ یہ میزائل دوران پرواز کسی جہاز سے بھی ٹکرا سکتا تھا یا زمین پر کسی کو ہدف بناسکتا تھا۔
حسب معمول ہٹ دھرم مودی سرکار نے پہلے تو اس واقعے سے قطعی انکار کردیا لیکن جب ٹھوس شواہد پیش کیے گئے تو ناصرف غلطی تسلیم کی بلکہ انکوائری کا وعدہ بھی کیا تھا۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔