یوم عدم استحصال
دنیا بھر میں آج عدم استحصال کا دن منایا جارہا ہے۔ ایسے وقت میں جب دنیا بھر کی حکومتیں اور عالمی تنظیمیں تاریک بر اعظم افریقا سے روشن ترین امریکا تک میں کہیں مذہب اور کہیں نسلی امتیاز کے خلاف کام کررہی ہیں اور ان بنیادوں پر ہونے والے استحصال کے خاتمے کیلئے کام کررہی ہیں، بھارت پوری ہٹ دھرمی کے ساتھ اپنے ملک میں اپنے ہی شہیریوں کا پوری بے شرمی سے استحصال میں مصروف ہے۔ بھارت کی بدقسمتی یہ ہے کہ اس کے نادان حکمرانوں نے استحصال کا آغاز خود اپنی ریاست کے ساتھ کیا ہے۔ ہنوتوا کے خمار میں ڈوبے بھارتی حکمران یہ بھول گئے کہ گاندھی کے سیکیولر دیش کو ہندو دیش بنا کر وہ اپنے ہی ملک کا استحصال کررہے ہیں۔ بھارتی بے عقل حکمرانوں کی اس روش نے دنیا بھر میں سیکولر بھارت کے چہرے کو ایک مکروہ ہندو ریاست کے طور پر پیش کیا ہے۔ بات یہاں ختم نہیں ہوتی۔ ان حکمرانوں نے اپنے ملک میں بسنے ہالے ہندواسیوں کو بھی استحصال کا نشانہ بنایا۔
بھارت میں سب سے پہلے برہمنوں نے نچلی ذات کے ہندوُں کو اچھوت قرار دے کر مذہبی استحصال کی ابتدا کی تھی۔ اور یہ مذہبی استحصال بڑھتا گیا۔ یہاں تک کہ کلکتہ اور گوا جیسی عیسائی اکثریت والی ریاستوں می عیسائیوں پر حملے کییے گئے۔ کولکتہ میں ایک عیسائی نن کو ایمبولیس میں زندہ جلادینے کا واقعہ پرانا ہونے کے باوجود ہمیشہ تازہ رہے گا۔ استحصال کا دائرہ وسیع ہوا تو ہیشہ سے تنگ نظر ہندو حکمرانوں اور انتہا پسند ہندو تنظیموں نے سماجی اور مذہبی استحصال کے لیے مسلمانوں کا انتخاب کیا اور انیس سو اسی کی دہائی میں ہندو انتہا پسند اور موجودہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی لے پالک انتہا پسند دہشتگرد تنظیم آر ایس ایس کے غنڈوں نے بابرہ مسجد کو شہید کیا۔ وقت گزرتا گیا اور پھر سانحہ گجرات جیسے سانحے میں ہزاروں مسلمانوں کو مذہب کی آڑ میں کچلا گیا، جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ ان سب کے ساتھ ساتھ ریاست جموں و کشمیر پر قبضہ کرکے بھارت نے وہاں کے غیور مسلمانوں پر ظلم کے جو پہاڑ توڑے وہ بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔ پانچ اگست دو ہزار انیس کو انتہا پسند بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے لوک سبھا سے آئینی ترمیم منظور کرا کے آرٹیکل 370 اور 35-A کا خاتمہ کرکے کشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کردیا۔ اس ظالمانہ اقدام سے قبل بھارت نے کشمیریوں کی مزاحمت کے خوف سے مقبوضہ ریاست بھر میں دس لاکھ مزید افواج تعینات کردیں اور وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی، بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور یاسین ملک سمیت تمام کشمیری رہنماوں کو گرفتار کرلیا۔ اب تک کسی بھی کشمیری رہنما کو بھارتی حکومت نے رہا نہیں کیا ہے۔
غیرقانونی قبضے سے اب تک مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون جاری ہے۔ دکانیں، ٹرانسپورٹ، یہاں تک کہ ایمبولینس سروس تک بند ہے۔ اس عرصے میں دوائیں نہ ملنے سے سیکڑوں مریض، دودھ نہ ملنے سے درجنوں بچے شہید ہوچکے ہیں۔ ساتھ ہی بزدل بھارتی فوجیوں کی جانب سے نام نہاد سرچ آپریشن کے دوران سیکڑوں نوجوانوں کو گولیاں مار کر شہید کیا جاچکا ہے۔ سیکڑوں خواتین کی بے حرمتی کی جاچکی ہے اور ہزاروں نوجوانوں کو غیرقانونی طور پر گرفتار کرکے لاپتہ کردیا ہے۔ عدم استحصل کا عالمی دن چیخ چیخ کر دہائی دے رہا ہے کہ بھارت کشمیر سمیت ملک بھر میں اپنی مذہبی و سیاسی اقلیت کا استحصال بند کرے۔ اگر ایسا نہ کیا گیا تو وہ دن دور نہیں جب انہی غیرقانونی اور ظالمانہ اقدامات کے باعث عالمی برادری بھارت کو دہشت گرد قرار دے دے گی۔ اگر ایسا ہوگیا تو انتہا پسند ہندو حکمرانوں کا اکھنڈ بھارت کا خواب چکناچور ہوجائے گا۔