ڈاؤ یونیورسٹی نے پاکستان میں کرونا وبا کے شروعات سے ہی آن لائن کلاسز کا آغاز کردیا

کراچی 02جون 2020:ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نیابتدا سیہی کرونا وائرس کی روک تھام اور مریضوں کوبہترین سہولتیں فراہم کرنے کے لئے بھرپور معاونت کی جو تاحال جاری ہے، اور سلسلیکواگے بڑھاتے ہوئے نیپا چورنگی پر قائم اسپتال کو انفیکشنز ڈیزیز کے علاج کے لیے مختص کرتے ہوئے اس کا انتظام ڈاؤ یونیورسٹی کے حوالے کردیاہے، اس اسپتال کا کام حتمی مراحل میں تیزی سے جاری ہے چھ ہفتے بعد یہ اسپتال کام شروع کردیگا تک مکمل کرلیا جائے گا،اسپتال میں 200مریضوں کوعلاج کی سہولت دستیاب ہوسکے گی، 16آئی سی یو اور 64سینٹرل اے سی پر مشتمل بیڈ ہونگے۔

یہ باتیں انہوں نے پبلک سیکٹر یونیورسٹیز کے کورونا وائرس وبا کے نتیجے میں اٹھائے گئیاقدامات کے بارے میں کوڈ 19-ویبنار سیریز میں آ ن لائن خطاب کرتے ہوئے کہیں، جس سے وائس چانسلر جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرسید طا رق رفیع نے بھی خطاب کیا پروفیسر سعید قریشی نے بتایا کہ فروری کے آخری ہفتے میں پاکستان میں کورونا کا پہلا مریض سامنے آیا، اس کے ساتھ ہی ڈاؤ یونیورسٹی نے بڑے پیمانے انتظامات شروع کردئیے گئے ہم نے اپنے طلبہ کو اس مرض سے بچانے کے لئے کامیابی سے آن لائن کلاسز کا آغاز کیا، جس میں ہمارے فیکلٹی ممبرز نے کورس میں ضروری تبدیلیاں کیں، ہم نے طلبہ کے امتحانات بھی آئن لائن لانے کے انتظامات کیے اور ساتھ ہی جو طلبہ سپلیمنٹری امتحانات دینے والے تھے، انہیں بھی ہم نے آن لائن امتحان دینے کی سہولت فراہم کی، جس میں طلبہ نے پرجوش انداز میں حصہ لیا اور ہم نے کامیابی سے یہ مرحلہ طے کیا، انہو ں نے مزید کہا کہ فیصل غنی نے طلبہ کے لیے بہت سے موڈلیول ترتیب دیئے، جو کہ ایم بی بی ایس، بی ڈی ایس اور آئی ایم ٹی کے طلبہ کے لیے تھے، انہو ں بتایا کہ ہمیں یہ مرحلہ طے کرنے میں کچھ پریشانیوں کا سامنا بھی کرنا پڑا کیونکہ کچھ طلبہ کو کمپوٹر کے آن لائن استعمال زیادہ مہارت نہیں رکھتے تھے،ہم نے ان تمام مشکلات کو حل کیا۔


ٓٓانہوں نے مزید بتایا کہ پہلے دن سے ہی ہم نے کورونا کے لیے الگ وارڈبنایا اور آنے والے مریضوں کو اس میں رکھا، افسوس ناک بات یہ ہے کہ کورونا سے مریضوں کی اموات کا تناسب پاکستان میں بڑھ گیا ہے، ہم نے کورونا کے مریضو ں کی جان بچانے کے لیے بہت سے اقدامات کئے ہیں، جن میں وینٹیلیٹرکا استعما ل اہم ہے،جن کے بعد اموات کے تناسب میں کمی بھی آئی ہے،ہم نے کورونا کے مریضوں کے نگہداشت کے 48بیڈ کا وارڈ قائم کیا ہے اور مزید اقدامات کر رہے ہیں۔

انہو ں نے مزید کہا کہ ہم نے فروری کے شروع میں ہی کرونا کے ٹیسٹ کے لیے ساوتھ کوریا سے ٹیسٹنگ کٹس منگوائی، جن میں شروع میں 5فیصد پازیٹو کیسز رپورٹ ہوئے، لیکن کچھ ہی دنوں میں یہ ریشو بڑھ کر 40فیصد تک چلا گیا، انہو ں نے بتایا کہ وہان کے کورونا کے مریض کی علامات اور یہا ں کے مریضوں میں زیادہ فرق نہیں، انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت خوبی سے پاکستان میں کرونا کے مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی۔انہو ں نے بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے امینوگلوبیولین پہلے ہی تیا ر کر چکی ہے،اور اب کلینیکل تجربات کر رہی ہے، جلد ہی یہ کورونا کے مریضوں کے لیے قابلِ استعمال ہوگی، انہو ں نے بتایا کہ یہ پلازمہ تھراپی کے مقابلے میں زیادہ محفوظ اور کامیاب طریقہ علاج ہوگا۔

انہو ں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں روز نت نئے انداز سے اس پر ریسرچ کی جارہی ہے، ہم اینٹی فیشل انٹیلیجنس سسٹم بھی پر بھی کام کیا جار ہاہے، جس میں ہم کرونا کے مریضوں کو کھانسی کی مدد سے ان کے ٹیسٹ کر سکیں گے۔اینٹی اسنیک کے بعد امیونوگلبلن سمیت مختلف دواؤں کی تیاری پر ڈاؤ یونیورسٹی میں ریسرچ جاری ہے۔

جواب شامل کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔