پنجاب کا 22 کھرب، 49 ارب کا ٹیکس فری بجٹ پیش!
لاہور: ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت نے 22 کھرب اور 49 ارب کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا، جس میں ہیلتھ انشورنس ڈاکٹرز اور اسپتالوں کوٹیکسز سے استثنیٰ دے دیا۔
وفاق کے بعد پنجاب حکومت نے بھی ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا۔ آئندہ مالی سال 20-21 کے لئے 22 کھرب 49 ارب روپے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ بجٹ میں صحت تعلیم اور روزگار سمیت 11 شعبہ جات کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں ہیلتھ انشورنس، ڈاکٹر کی کنسلٹنسی فیس اور اسپتالوں کو ٹیکسوں سے مستثنیٰ جب کہ 20 سے زائد سروسز پر ٹیکس کی شرح 16 سے 5 فیصد تک کرنے کی سفارش کی گئی، پراپرٹی ٹیکس کی 2 اقساط میں ادائیگی، سینما گھروں کو آئندہ سال تک انٹریٹنمنٹ ٹیکس سے مستثنیٰ اور تعمیراتی شعبے کو ترقی دینے کے لیے اسٹمپ ڈیوٹی کی شرح 5 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی سفارش کی گئی۔
وزیرخزانہ ہاشم جواں بخت کا کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کے لئے صوبے کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 337 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، صحت کے شعبے کے لئے جاری اخراجات سمیت 284 ارب 20 کروڑ، تعلیم کے شعبے کے لئے 391 ارب، جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے لئے ایک ارب 50 کروڑ روپے، زراعت کے لئے مجموعی طورپر 31 ارب 73 کروڑ روپے، لائیو اسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ کے لئے 13ارب 30کروڑ، گرین پاکستان سونامی پروگرام کےلئے 8ارب 73کروڑ روپے، نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کےلئے ایک ارب روپے، محکمہ آبپاشی کےلئے 37 ارب 40 کروڑ روپے، آب پاک اتھارٹی کےلئے 2 ارب 50 کروڑ روپے جب کہ سڑکوں کی بحالی اور تعمیر کےلئے 10 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
بجٹ اجلاس کے دوران ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرتارہا اور اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤکیا اور پلے کارڈز لہرائے۔ اپوزیشن ارکان نے احتجاج کے ساتھ کارروائی سے واک آؤٹ بھی کیا جب کہ اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے بجٹ کو الفاظ کا گورکھ دھندہ ٹھہرایا۔