وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے، فضل الرحمان کی مینگل کے ساتھ پریس کانفرنس
اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ میں اگر ردوبدل کی کوشش کی گئی تو ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی، وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک اعتماد کا آپشن موجود ہے۔
اسلام آباد میں جے یو آئی (ف) کے امیر کا بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ملک کو حقیقی منتخب پارلیمنٹ، اسمبلیاں ہی بحران سے نکال سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کا حصہ متعین ہے کسی قسم کی کمی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ اٹھارویں ترمیم، این ایف سی ایوارڈ میں اگر ردوبدل کی کوشش کی گئی تو ہر سطح پر مزاحمت کی جائے گی۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کورونا عالمی وبا ہے، وبا کے حوالے سے ہسپتالوں میں علاج نہ ہونے کے برابرہے، اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ غیرآئینی،غیرقانونی عمل کو فوری روکا جائے۔ سی پیک میں شامل تمام اہم منصوبوں پر مکمل عمل درآمد کیا جائے۔ سی پیک میں بلوچستان کو نظرانداز کیا گیا، اے پی سی بلوچستان میں ٹڈی دل کے حملوں پرحکومت کی غفلت، کوتاہی کی مذمت کرتی ہے۔
تحریک عدم اعتماد سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا آپشن موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں جعلی ڈومیسائل جانچ پڑتال کے بعد منسوخ کیے جائیں۔ سینیٹ کے اختیارات میں اضافہ کیا جائے۔ پی ٹی آئی اور بلوچستان عوامی پارٹی کو جڑواں سمجھتے ہیں۔
اس موقع پر سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ہمارے مسائل حل کردے تو بی این پی ہی کیا پورا بلوچستان پی ٹی آئی میں شامل ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب بھی ہم آزاد بینچوں پربیٹھے ہوئے ہیں۔ حکومت سے بار بار اپنے خدشات کا اظہار کرتے رہیں، حکومت میں جانا اب میری ذات کے بس میں نہیں۔ حکومت کا ساتھ ہی چھوڑ دیا تو بیگانے کی شادی میں عبداللہ دیوانہ کیوں بنیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت سے علیحدگی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ ہے، فرد واحد کا نہیں۔