وزیراعظم کا قوم سے خطاب، بڑے اعلانات!
اسلام آباد: ’’کورونا ریلیف فنڈ‘‘ اور ’’کورونا ٹائیگر فورس‘‘ کے قیام کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم ان شاء اللہ ایمان اور نوجوانوں کی طاقت سے اس وبا کے خلاف جنگ جیتیں گے۔قوم سے خطاب کرتے اُن کا کہنا تھا کہ اس وقت پوری دنیا اس وبا کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے لیکن چین کے علاوہ کوئی اور ملک ابھی تک اس موذی مرض سے نمٹنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ چین نے اپنے دو کروڑ لوگوں کو لاک ڈاؤن کرکے اس وبا پر قابو پایا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشی حالات اچھے ہوتے تو ہم بھی لاک ڈاؤن کر دیتے، تاہم وسائل سے کبھی بھی اس مرض سے جنگ نہیں کی جا سکتی، امریکا اور برطانیہ کی مثال سامنے ہے۔ کورونا وائرس ایسی بیماری ہے جو امیر اور غریب میں تفریق نہیں کرتی۔ امریکا نے 2 ہزار ارب ڈالر کا ریلیف پیکیج دیا۔ ہمارے پاس امریکا جیسے وسائل نہیں، ہم نے بڑی مشکلوں سے تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف پیکیج دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لاک ڈاؤن کبھی کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ ہماری 25فیصد آبادی غربت میں رہتی ہے۔ تنہا حکومت نہیں بلکہ پوری قوم متحد ہو کر کورونا وائرس کیخلاف لڑ سکتی ہے۔ جب تک گھروں میں کھانا نہ پہنچا سکے، لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہو سکتا۔
عمران خان نے بھارت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انڈین وزیراعظم مودی نے پورے ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا اور آج قوم سے معافی مانگ رہے ہیں۔ مودی نے کہا کہ سوچے سمجھے بغیر لاک ڈاؤن کردیا۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلمانوں کی سب سے بڑی طاقت ایمان ہے جبکہ ہماری دوسری بڑی طاقت ہمارے ملک کے نوجوان ہیں۔ میں آج سے کورونا ٹائیگر فورس بنانے کا اعلان کرتا ہوں۔ یہ فورس لوگوں میں آگاہی مہم اور جن علاقوں کو لاک ڈاؤن کریں گے، وہاں کھانا پہنچائے گی۔ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس جو کمی ہے، اس کو پورا کرے گی۔ اس فورس میں کوئی بھی نوجوان شامل ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے جس کو کورونا وائرس ہوجاتا ہے، اسے مجرموں کی طرح دیکھا جاتا ہے۔ کورونا وائرس بوڑھے اور بیمار لوگوں کے لیے خطرہ ہے۔ نزلہ زکام والے اگر گھروں میں رہیں گے تو ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ لوگوں کے جمع ہونے سے وائرس کے پھیلنے کا خطرہ ہے، اس لیے ہمیں احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کی وجہ سے لوگ بھوک سے مریں گے۔ ذخیرہ اندوزوں کو عبرت ناک سزائیں دلوائیں گے۔ لوگ افراتفری کی وجہ سے چیزیں خریدنا شروع ہو جاتے ہیں، اس باعث کمزور لوگ بھوکے رہ جاتے ہیں۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا۔ ہر مسلمان مدینہ کی ریاست کو رول ماڈل سمجھتا ہے۔ اگر ہم بہ حیثیت قوم غریبوں کا خیال نہیں رکھیں گے، تو یہ جنگ جیت نہیں سکتے۔