لیتھیئم بیٹری سے زیادہ مؤثر، سوڈئیم آئن سے بنی نمکین بیٹری
واشنگٹن: اس وقت اسمارٹ فون اور دیگر آلات لیتھیئم آئن بیٹریوں سے چل رہے ہیں لیکن ان میں اندرونی ٹوٹ پھوٹ اور بار بار چارجنگ کی جھنجھٹ کے علاوہ خود بیٹریاں بھی وقت کے ساتھ ساتھ اپنی افادیت کھودیتی ہیں۔
اس کی جگہ امریکی ماہرین نے نمک کے اہم جزو سوڈیئم آئن سے بنی ایک بیٹری کا تجربہ کیا ہے۔ اول یہ کہ سوڈیئم فطرت کے کارخانے میں وافر مقدار میں موجود ہے اور دوم ان کی افادیت لیتھیئم آئن بیٹری کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔
سوڈیئم بیٹریوں کو بار بار چارج بھی کیا جاسکتا ہے جو اس کی سائیکلنگ کی افادیت کو ظاہر کرتا ہے۔ واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس بیٹری کا بنیادی ڈیزائن پیش کیا ہے۔ نمکین بیٹری عین لیتھیئم آئن بیٹری کی طرح کام کرتی ہے یعنی الیکٹروڈز (برقیروں) کے درمیان آئن کی بدولت توانائی پیدا ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ سوڈئیم بیٹری کی تیاری میں بہت سے چیلنج بھی شامل تھے۔ اس میں سوڈیئم کے غیرسرگرم کرسٹل منفی چارج والے کیتھوڈ پر جمع ہوتے رہتے ہیں اور بیٹری تھوڑے دنوں میں ناکارہ ہوجاتی ہے۔ دوسری مشکل یہ ہے کہ سوڈیئم آئن بیٹری اپنے مقابل لیتھیئم بیٹریوں کے مقابلے میں زائد چارج نہیں تھام سکتی تھیں۔
واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنسداں جن ہوا سونگ نے یہ مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے سوڈیئم آئن بیٹری کا ایک ڈیزائن بنایا ہے جس میں کیتھوڈ کو میٹل آکسائیڈ سے بنایا ہے جبکہ دوسری جانب سوڈیئم آئن سے بھرپور ایک مائع (لیکوئڈ) الیکٹرولائٹ استعمال کیا۔
جب اس بیٹری کو آزمایا گیا تو بیٹری اچھی طرح کام کرتی رہی اور اس کے سرے پر سوڈیئم کے ذرات بھی جمع نہیں ہوئے۔ اس بیٹری میں بجلی کی مقدار عین لیتھیئم آئن بیٹری ہی کی طرح تھی۔ 1000مرتبہ چارج ہونے کے بعد بھی بیٹری 80 فیصد افادیت کے ساتھ کارآمد رہی ۔
اس طرح یہ پہلی بیٹری ہے جس کا کیتھوڈ بالکل الگ مٹیریل سے بنایا گیا ہے۔ اگلے مرحلے میں اس کے ڈیزائن کو مزید بہتر بنایا جاسکے گا۔