سیاہ فام کی ہلاکت، 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج، مظاہروں میں شدت
واشنگٹن: امریکی سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی ہلاکت پر مزید 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ وہ پولیس اہلکار تھے، جو اس وقت اپنے ساتھی پولیس اہلکار کو جارج کی گردن پر گھٹنا رکھتے ہوئے محض دیکھتے رہے جب کہ گھٹنا رکھنے والے پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ میں مزید سنگین نوعیت کے الزامات کی دفعات بھی شامل کرلی گئی ہیں۔ ریاست مینی سوٹا کے اٹارنی جنرل کا کہنا ہے مزید شواہد کا تقاضا ہے کہ سیکنڈ ڈگری مرڈر چارجز لگائے جائیں۔
دوسری جانب امریکا میں سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ تھم نہ سکا، پُرتشدد مظاہروں اور ہنگاموں کے باعث 20 ریاستوں میں ہزاروں نیشنل گارڈز آفیسرز تعینات ہیں۔
سابق امریکی صدر بارک اوباما نے احتجاجی ریلی سے آن لائن خطاب کیا اور کہا کہ یہ وقت سیاسی ایکشن لینے اور پولیس اصلاحات کرنے کا ہے تاکہ امریکی عوام ایک بار پھر ایک ہوسکیں۔
ادھر امریکی وزیر دفاع اپنے ہی صدر کے خلاف بول پڑے، مارک اسیپر نے کہا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے فوج کی ضرورت نہیں تھی۔ سابق وزیر دفاع جیمز میٹس نے صدر ٹرمپ کے اقدامات کو نازی جرمنوں کے اقدامات سے ملاتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ امریکی عوام کو تقسیم کر رہے ہیں۔