سندھ میں ایم کیو ایم قائد کی سیاست نہیں ہونے دیں گے بلاول
Bilawal Bhutto Zardari
کراچی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ سندھ میں کسی کو بھی ایم کیو ایم قائد کی سیاست واپس لانے اور ایک بھائی کو دوسرے سے لڑانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ سندھ ایک پرامن صوبہ ہے، یہاں تمام صوبوں کے لوگ رہتے ہیں۔ شہید بینظیر بھٹو کی سالگرہ کے موقع پر کراچی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ سندھ کی عوام میں موجود احساس محرومی کا کس طرح ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے نوجوان ہمیشہ پُرامن رہے ہیں اور اپنے حقوق کے لیے احتجاج کرنا جانتے ہیں، لیکن اب ایک سازش کے تحت ان کی پہچان انتھاپسند و دہشتگرد کی بنائی جا رہی ہے۔ ایسے اقدام اٹھانے پڑیں گے کہ جو لوگ ورغلائے جاتے ہیں، وہ درست سمت پر آجائیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ریئل اسٹیٹ سمیت تمام بڑے بزنس کو پابند بنایا جانا چاہیئے کہ وہ روزگار کے لیئے مقامی ڈومیسائیل کو ترجیح دیں۔ ایک ایسا فورم بھی بنایا جائے جو اس طرح کے ریئل اسٹیٹ بزنس کے متاثرین کو لیگل ایڈ فراہم کرے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کسی کو یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ آکر کسی دوسرے کا گھر جلادے۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ جو نیا پاکستان ہمارے سامنے بن رہا ہے اس میں عوام سے روٹی کپڑا اور مکان چھینے جا رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ جمہوری خواب بھی ہم سے چھینے جارہا ہے جبکہ جس اسلامی جمہوری اور وفاقی نظام سے ذوالفقار علی بھٹو نے سب صوبوں کو جوڑا تھا اس پر کچھ سیاسی جماعتیں اور لوگ حملہ آور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ اِس صوبےکی کامیابی ہے کہ محدود وسائل، حق نہ ملنے اور کورونا معاشی بحران کے باوجود اس نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ لیکن ہمیں طعنہ دیا جاتا ہے اور کردار کشی کی جاتی ہے کہ یہاں کچھ نہیں ہوتا حالانکہ عوام کی محنت کی وجہ سے صوبے کی جی ڈی پی دیگر صوبوں سے بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مانیں یا نہ مانیں لیکن سندھ میں کام ہوا ہے، اور اتنا کام ہوا ہے جو کوئی بزدار یا عمران خان نہیں کرسکتا۔ سندھ میں پی پی پی حکومت محدود وسائل کے باوجود بھتر کام کر رہی، اگر آئینی حق اور شیئر دیا جاتا تو وہ مزید بہتر کارکردگی مظاہرہ کرسکتی تھی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں غربت سے انکار نہیں، لیکن سندھ میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں غربت میں کمی کی ہے، جبکہ سب سے زیادہ غربت میں اضافہ خیبرپختونخوا میں ہوا ہے۔ صوبہ سندھ کی دیہی اور شہری جی ڈی پی ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے بہتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں کی ذمے داریوں میں اضافہ ہوا ہے، لیکن اس کے بعد نیا این ایف سی نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلسل این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا جارہا اور صرف ایک صوبے کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ وعدہ کیا گیا کہ کراچی کے لیئے ایک ٹریلین روپے دیئے جائیں گے، لیکن وفاقی بجٹ کراچی کے لیئے کہیں بھی ایک ٹریلین کا پیکیج نظر نہیں آیا۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ سندھ میں حقِ روزگار پر حملے کیئے جا رہے ہیں۔ اسٹیل ملز کے 10 ہزار خاندانوں کو بے روزگاری کردیا گیا ہے۔ ایف آئی اے کے ان افسران کو برخواست کردیا گیا ہے، جن کا تعلق سندھ سے تھا۔ سندھ پبلک سروس کمیشن بند پڑا ہے، جبکہ اس جیسے ادارے باقی صوبوں میں چل رہے ہیں۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کو بند کرنے کے بعد 2016ع سے بھرتی کیئے ملازمین کا روزگار خطرے میں ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صوبہ سندھ واحد صوبہ ہے جہاں تنخواہوں میں اضافے، کم از کم اجرت، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، پیپلز تخفیف غربت پروگرام کے ذریعے مسلسل غریب عوام تک مدد پہنچائی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومتِ سندھ کی پالیسیوں کی وجہ سے معیشت بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ سندھ میں ٹیکس کی شرح دیگر صوبوں سے کم ہے، تاجر برادری کے ساتھ چوروں والا سلوک نہیں کیا جاتا، جس سے ٹیکس ریونیو کلیکشن بہتر ہوا ہے اور کاروبار بھی بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ سندھ پر جو معاشی و قانون کی شکل میں حملے کیئے جا رہے ہیں ان پر وزیراعلیٰ سندھ نے آواز اٹھائی ہے، اور اب پیپلز پارٹی ہر ضلع میں جا کر عوام کو بتائے گی کہ عوام کے ساتھ کیا ناانصافیاں ہو رہی ہیں اور کس طرح ان کے حقوق پر ڈاکے ڈالے جارہا ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے نشاندھی کرتے ہوئے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے 1993ع میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو پہلی بار اپنی الیکشن منشور میں شامل کیا اور اب سندھ وہ واحد صوبہ ہے، جس میں اس پر سب سے زیادہ کام ہوا ہے۔ تھر کول منصوبہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ منصوبہ ہے، جس میں حکومتِ سندھ اپنی تاجر برادری کے ساتھ مل کر تھر میں معاشی انقلاب لے آئی ہے۔ دنیا اور اکنامسٹ میگزین تسلیم کرتے ہیں کہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے میں سندھ کی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ باقی سب سے بہتر ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پیپلز پارٹی صرف ایک صوبہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیئے آواز اٹھا رہی ہے۔ ارسا نے تین صوبوں کی رائے کو نظرانداز کردیا تو پیپلز پارٹی نے آواز اٹھائی، پیپلز پارٹی کے احتجاج کی وجہ سے ارسا کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ این ایف سی ایوارڈ کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گے، اور آئینی حقوق پر سودے بازی نہیں کریں گے۔ صوبوں کے حقوق وفاق سے چھین کر لیں گے۔