صدر مملکت کے عہدے کیلیے زرداری اور اچکزئی میں مقابلہ، کاغذات جمع
اسلام آباد: صدر مملکت کے انتخاب کے لیے حکومتی اتحاد کی طرف سے آصف زرداری اور اپوزیشن کی جانب سے محمود اچکزئی کے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے گئے۔
پیپلز پارٹی کی جانب سے پارٹی رہنما فاروق ایچ نائیک نے سابق صدر آصف زرداری کے کاغذات اسلام آباد ہائی کورٹ میں پریزائیڈنگ افسر کے پاس جمع کرائے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے آصف زرداری کے کاغذات نامزدگی وصول کیے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے آصف زرداری صدارتی امیدوار ہوں گے جب کہ بلاول بھٹو اپنے والد آصف زرداری کے تجویز کنندہ اور فاروق ایچ نائیک تائید کنندہ ہیں۔
دوسری جانب سنی اتحاد کونسل نے صدارتی انتخاب کے لیے محمود خان اچکزئی کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرادیے، جو پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائے۔
اس موقع پر لطیف کھوسہ نے جسٹس عامر فاروق سے مکالمہ کیا کہ ہم سمجھ رہے تھے آپ چیمبر میں بلاکر چائے وغیرہ پلائیں گے، اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ چائے تو اس کے بعد بھی آپ کو پلادیں گے، عمر ایوب اور علی محمد خان بھی اس عدالت میں پہلی بار آئے ہیں۔
اس پر علی محمد نے کہا کہ میں اس عدالت میں انصاف مانگنے آتا رہا ہوں۔
جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ کھوسہ صاحب آپ اپنا پورا نام کیا لکھتے ہیں؟ اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ میری پارٹی اب زور دیتی ہے کہ نام کے ساتھ سردار لکھوں، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ کو نام کے ساتھ سردار ضرور لکھنا چاہیے۔
صدارتی انتخاب کے لیے اسلام آباد سے 5 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جس میں آصف زرداری اور محمود اچکزئی کے علاوہ آزاد امیدوار ایڈووکیٹ اصغرعلی مبارک، وحید کمال اور شہری عبدالقدوس نے بھی صدرِ پاکستان کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔