چیٹ جی پی ٹی کا استعمال انسان کو سست بناسکتا ہے، تحقیق میں انکشاف

نیویارک: روزانہ کروڑوں افراد آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرتے ہیں۔
نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس اے آئی چیٹ بوٹ کا استعمال ہمارے دماغ پر اثرات مرتب کرتا ہے۔
ایم آئی ٹی میڈیا لیب کی تحقیق میں 18 سے 39 سال کی عمر کے 54 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔
ان افراد کو 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا اور ایک کو چیٹ جی پی ٹی، دوسرے کو گوگل سرچ انجن اور تیسرے کو اپنی کوشش سے متعدد مضامین لکھنے کی ہدایت کی۔
محققین نے ان افراد کی دماغی سرگرمیوں کو ای ای جی استعمال کرکے ریکارڈ کیا۔
انہوں نے دریافت کیا کہ جس گروپ کے افراد نے مضامین کے لیے چیٹ جی پی ٹی پر انحصار کیا، انہوں نے اپنے دماغ کا استعمال کم کیا، یادداشت پر بھی منفی اثرات ہوئے جب کہ کام پر کم توجہ مرکوز کی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ اگرچہ اے آئی ٹولز جیسے چیٹ جی پی ٹی سے کام کی افادیت بڑھتی ہے مگر ان پر انحصار ہم میں سے بیشتر افراد کو غبی یا سست بناسکتا ہے۔
محققین کے مطابق کئی ماہ کے دوران چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے افراد ہر مضمون تحریر کرنے کے ساتھ سست ہوتے گئے، درحقیقت تحقیق کے اختتام تک وہ کاپی پیسٹ ہی کرنے لگے تھے۔
تحقیق میں عندیہ دیا گیا کہ اے آئی ماڈلز کے استعمال سے سیکھنے کے دماغی عمل کو نقصان پہنچتا ہے، خاص طور پر نوجوان صارفین زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
تحقیق کے نتائج ابھی کسی معتبر جریدے میں شائع نہیں ہوئے جبکہ اس میں شامل افراد کی تعداد بھی زیادہ نہیں تھی، مگر محققین کے خیال میں نتائج بہت اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اے آئی ماڈلز سے طویل المیعاد بنیادوں پر دماغ پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر نوجوان دماغ پر زیادہ منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔